رسائی کے لنکس

نیٹو کے وزرائے دفاع کا اجلاس جاری


دفاعی اتحاد 'نیٹو' کے رکن ممالک کے وزرائے دفاع کا ایک اہم اجلاس بدھ کو مسلسل دوسرے روز بھی جاری ہے

دفاعی اتحاد 'نیٹو' کے رکن ممالک کے وزرائے دفاع کا ایک اہم اجلاس بدھ کو مسلسل دوسرے روز بھی جاری ہے جس میں 2014ء کے بعد افغانستان کی سلامتی سے متعلق منصوبوں سمیت کئی دیگر امور پر غور کیا جارہا ہے۔

بیلجئم کے دارالحکومت برسلز میں ہونے والے دو روزہ اجلاس میں 'نیٹو' ممالک کے وزرائے دفاع 2014ء میں غیر ملکی افواج کے افغانستان سے انخلا کے بعد افغان سکیورٹی فورسز کی تربیت اور معاونت سے متعلق مختلف منصوبوں پر غور کر رہے ہیں۔

اجلاس میں افغانستان اور امریکہ کے درمیان مجوزہ معاہدہ بھی زیرِ غور آئے گا جس کی منظوری کی صورت میں امریکہ 2014ء کے بعد بھی اپنے کچھ فوجی دستے افغانستان میں تعینات رکھ سکے گا۔

امریکہ اور افغانستان کا مجوزہ معاہدہ افغان قبائلی رہنماؤں اور پارلیمان کی منظوری سے مشروط ہے اور امکان ہے کہ افغان رہنما اس معاہدے پر نومبر میں بحث و مباحثے کا آغاز کریں گے۔

گوکہ امریکہ اور افغان حکام نے امید ظاہر کی ہے کہ افغان پارلیمان اور قبائلی جرگہ اس معاہدے کی منظوری دیدیں گے لیکن اب بھی دونوں حکومتوں کے درمیان مجوزہ معاہدے کی کئی شقوں پر اختلافات موجود ہیں۔

امریکی حکام کا اصرار ہے کہ اس کے فوجی دستوں کو افغان فورسز کی معاونت کے بغیر ہی آزدانہ طور پر انسدادِ دہشت گردی کی کاروائیوں کا اختیار دیا جائے جسے افغان حکومت ماننے سے انکاری ہے۔

افغان حکومت نےواشنگٹن کا امریکی فوجیوں کو افغان قوانین اور عدالتی کاروائی سے استثنیٰ دینے کا مطالبہ بھی مسترد کردیا ہے۔

اس سے قبل منگل کو نیٹو کے وزرائے دفاع کے اجلاس کے پہلے روز خطاب کرتے ہوئے 'نیٹو' کے سیکریٹری جنرل آندرے فوغ راسموسن نے کہا تھا کہ افغانستان میں اتحادی افواج کی اب تک کی کارکردگی افغان عوام کو "اطمینان" دلانے کے لیے کافی ہے۔

اپنے خطاب میں راسموسن کا کہنا تھا کہ افغان عوام مقامی سکیورٹی فورسز پر بجا طور پر فخر کرسکتے ہیں اور 'نیٹو' کو یقین ہے کہ افغان سکیورٹی ادارے آئندہ سال کے اختتام تک اپنے ملک کی سلامتی کی تمام تر ذمہ داریاں بہ حسن و خوبی سنبھال لیں گے۔

لیکن نیٹو سربراہ کے اس بیان کے برعکس ایک اعلیٰ امریکی فوجی عہدیدار نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ افغانستان میں آئندہ برس اپریل میں ہونےوالے صدارتی انتخاب سے قبل شدت پسند کئی اہم رہنماؤں اور تنصیبات کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔
XS
SM
MD
LG