جرمن کی وزیر دفاع کا کہنا ہے کہ جرمنی اور یورپ کو اپنے دفاع کیلئے آئندہ کئی عشروں تک امریکہ اورنیٹو پر انحصار کرنا ہو گا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ ٹھیک ہے کہ جرمنی اور یورپ کو اپنے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے مزید کام کرنے کی ضرورت ہے, لیکن وہ آئندہ کئی عشروں تک اپنی سیکیورٹی کو امریکہ اور نیٹو کی مدد کے بغیر فراہم نہیں کر پائیں گے۔
جرمنی کی ایک ملٹری یونیورسٹی سے، منگل کے روز خطاب کرتے ہوئے، وزیر دفاع اینگرٹ کریمپ کرین بائیر کا کہنا تھا کہ وہ یورپ کی سٹریٹیجک خود مختاری کے اہداف سے اتفاق کرتی ہیں، لیکن ان کے نزدیک یہ سوچ کہ نیٹو اور امریکہ کے بغیر یورپ کی سیکیورٹی، استحکام اور خوشحالی کو یقینی بنایا جا سکتا ہے, تو پھر یہ ایک سراب کو تقویت دینے کے مترادف ہے۔
جرمن وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ تھا کہ جرمنی نے ہمیشہ اپنے لوگوں کی آزادی، امن اور اچھی طرز زندگی کیلئے اپنے اتحادیوں پر انحصار کیا ہے۔ ان کا مزید یہ کہنا تھا کہ امریکہ کی جوہری اور روایتی اہلیت کے بغیر، جرمنی اور یورپ اپنی حفاظت نہیں کر سکتے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ سنجیدہ حقائق ہیں۔
حال ہی میں فرانس کے صدر ایمینوئل میخواں کا یہ اصرار تھا کہ یورپ کو اپنی سٹریٹیجک آزادی کو آگے بڑھانے سے پیچھے نہیں ہٹنا چاہئیے بلکہ اس کیلئے امریکہ میں ہونے والی انتظامیہ کی تبدیلیوں سے فائدہ اٹھانا چاہئیے۔
دوسری جنگ عظیم کے بعد، یورپ کی سلامتی کا انحصار امریکہ پر رہا ہے۔ تاہم اب اس انحصار کے مستقبل پر اس وقت شکوک پیدا ہوئے، جب حالیہ برسوں میں صدر ٹرمپ نے جرمنی اور دیگر نیٹو اتحادیوں پر تنقید کی تھی کہ وہ اپنے دفاع پر کم اخراجات کرتے ہیں۔ اس کے بعد یورپی اتحادیوں، خاص طور پر فرانس کا کہنا تھا کہ یہ اس بات کا اشارہ ہے کہ یورپ کو خود اپنی سیکیورٹی کو مزیدیقینی بنانا ہو گا۔
جرمن وزیر دفاع کا کہنا ہے کہ وہ اس بات سے اتفاق کرتی ہیں اور جرمنی اور فرانس کو امریکہ کے ساتھ مدد کا خواہشمند برابری کی سطح پر ایک مضبوط شراکت دار کے طور پر ہونا چاہئیے اور پوری آزادی اور موثر طریقے سے خود کام کرنا چاہئیے۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر ہم اپنی سیکیورٹی کے بارے میں سنجیدگی اختیار کرتے ہیں تو کیا امریکہ بھی اتنی ہی سنجیدگی سے ہماری سیکیورٹی کا خیال رکھے گا۔