رسائی کے لنکس

اقوام متحدہ: جوہری ہتھیاروں پر پابندی کے معاہدے کی منظوری


قرارداد کے حق میں 122 ووٹ پڑے۔ جن 9 ملکوں نے جوہری ہتھیاروں کے معاہدے کا بائیکاٹ کیا، وہ ہیں: برطانیہ، چین، فرانس، روس، امریکہ، بھارت، پاکستان، شمالی کوریا اور اسرائیل

اقوام متحدہ نے جمعے کے روز ہونے والے ایک اجلاس میں جوہری ہتھیاروں پر پابندی کے بین الاقوامی معاہدے کی منظوری دی۔ لیکن، 9 عالمی جوہری طاقتوں نے کارروائی کا بائیکاٹ کیا، جس سے اس کے مؤثر ہونے پر شک کا اظہار کیا جا رہا ہے۔

معاہدے کے حق میں 122 ووٹ پڑے (نیدرلینڈ نے اس کے خلاف رائے دی، جب کہ سنگاپور رائے دہی کے دوران غیر حاضر رہا)، جس کے بعد وفود نے تالیاں بجا کر اور کھڑے ہو کر قرارداد کی منظوری کا خیرمقدم کیا۔

معاہدے کی رو سے اِس پر دستخط کرنے اور توثیق کرنے والوں پر جوہری ہتھیار یا دھماکہ خیز نیوکلیئر آلات کی تشکیل، تجربہ، تیاری، یا پھر حصول، کسی سے مستعار لینے یا ذخیرہ کرنے کی ممانعت ہوگی۔

اس کے تحت، سرکاری فریق کی جانب سے جوہری ہتھیاروں یا دیگر دھماکہ خیز جوہری آلات کے استعمال یا دھمکی دینے پر بھی ممانعت عائد ہوگی۔

معاہدے پر 50 ملکوں کی جانب سے دستخط کیے جانے اور اس کی توثیق کے بعد، یہ نافذ العمل ہوگا۔

اقوام متحدہ کے اجلاس کی صدارت کوسٹو ریکا کی سفیر، الین وائٹ گومیز نے کی، جنھوں نے معاہدے پر مذاکرات کیے۔ اُن کے الفاظ میں، ’’یہ اقدام انسانیت کے لیے ایک تاریخی حیثیت کا حامل ہے‘‘۔

معاہدے پر مذاکرات کا آغاز فروری میں ہوا۔ جن 9 ملکوں نے جوہری ہتھیاروں کے معاہدے کا بائیکاٹ کیا، وہ ہیں: برطانیہ، چین، فرانس، روس، امریکہ، بھارت، پاکستان، شمالی کوریا اور اسرائیل۔

ووٹ کے بعد، اقوام متحدہ میں برطانیہ، فرانس اور امریکہ کے سفیروں نے ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ اُن کی حکومتیں معاہدے پر ’’دستخط کرنے، اس کی توثیق یا کبھی بھی فریق بننے پر‘‘ تیار نہیں ہوں گی۔

اس میں مزید کہا گیا ہے کہ ’’اس لیے، جوہری ہتھیاروں سے متعلق قانونی ذمہ داری کے اعتبار سے ہمارے ملک پابند نہیں ہوں گے، اور مؤقف میں کسی قسم کی تبدیلی نہیں آئے گی‘‘۔

اِن تین جوہری طاقتوں نے اس جانب بھی توجہ دلائی کہ جوہری ہتھیار رکھنے والے دیگر ملک اور ریاستیں جو طاقت دکھانے کےلیے جوہری ہتھیار رکھتے ہیں، معاہدہ طے کرنے کے مذاکرات میں شامل نہیں تھے۔

XS
SM
MD
LG