الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف کی منحرف رکن قومی اسمبلی عائشہ گلالئی کیخلاف فیصلہ محفوظ کر لیا جو 24 اکتوبر کو سنایا جائے گا۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان میں عائشہ گلالئی کیخلاف عمران خان کے ریفرنس کی سماعت ہوئی ،جس کی سماعت چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں 5 رکنی بنچ نے کی۔
دوران سماعت پی ٹی آئی کے وکیل سکندر بشیرمہمند نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عائشہ گلالئی پارٹی چھوڑنے کا اعلان کر کے منحرف ہو گئیں۔ پارٹی پالیسی سے انحراف پران کی اسمبلی رکنیت منسوخ کی جائے۔ عائشہ گلالئی کا پارٹی چھوڑنے کیلئے استعفیٰ لازمی نہیں۔
چیف الیکشن کمشنر نے درخواست گزار کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ کی جماعت سے مستعفی ہونے کا طریقہ کیا ہے؟ اس پر پی ٹی آئی کے وکیل سکندر بشیر نے کہا کہ پی ٹی آئی کے آئین میں کسی رکن کے معطل ہونے کا طریقہ کار نہیں ہے۔ پارٹی چیئرمین کسی بھی رکن کو معطل یا بے دخل کر سکتے ہیں۔
عائشہ گلالئی کے وکیل بیرسٹر مسرور نے ریفرنس میں لگائے گئے الزامات کو مسترد کر دیا،انہوں نے الیکشن کمیشن میں شوکار نوٹس، کوریئر کمپنی کی بکنگ اور ڈلیوری کی تفصیلات پیش کرتے ہوئے کہا کہ شوکاز نوٹسز سے متعلق بدنیتی سامنے آئی ہے ۔ عائشہ گلالئی کو شوکار نوٹس مقررہ تاریخ گزر جانے کے بعد پوسٹ کیا گیا اور پارٹی سربراہ نے عائشہ کو جواب دینے کا موقع نہیں دیا۔ 17 اگست تک جواب مانگنے کانوٹس 18 اگست کو پوسٹ کیا گیا ۔انہو ں نے کہا کہ عائشہ گلالئی نے تحریک انصاف نہیں چھوڑی۔ انہوں نے7اگست کوقومی اسمبلی میں مستعفی نہ ہونے کا اعلان کیا تھا۔
اس پر چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ قومی اسمبلی اجلاس میں عائشہ گلالئی کی تقریرکاٹرانسکرپٹ دیاجائے۔ چیف الیکشن کمشنر نے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا جو 24 اکتوبر کو سنایا جائے گا۔
پاکستان تحریک انصاف کی منحرف رکن عائشہ گلالئی نے پارٹی چئیرمین عمران خان کے خلاف ہراساں کیے جانے کے الزامات عائد کئے جس کے بعد پارٹی کی جانب سے ان کے خلاف سوشل میڈیا پر ایک مہم بھی شروع کی گئی تھی۔