برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی نے اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کی تحقیقات کے بعد پاکستانی کرکٹر ناصر جمشید پر فردِ جرم عائد کردی ہے۔
ناصر جمشید اور دیگر دو افراد پر پاکستان کرکٹ بورڈ اور بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ کے تحت ٹورنامنٹ کے دوران اسپاٹ فکسنگ میں ملوث ہونے اور رشوت کے الزام میں فردِ جرم عائد کی گئی ہے۔
دیگر دو افراد میں برطانوی شہری یوسف انور اور محمد اعجاز شامل ہیں جنہیں فروری 2017ء میں ناصر جمشید کے ساتھ گرفتار کیا گیا تھا۔
برطانیہ کی کراؤن پراسیکوشن سروس نے ناصر جمشید سمیت تینوں افراد کو 15 جنوری 2019ء کے لیے سمن جاری کر دیے ہیں۔ انہیں ہدایت کی گئی ہے کہ وہ مانچسٹر کے مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش ہوں۔
پاکستان کرکٹ بورڈ نے ناصر جمشید پر اگست 2018ء میں اینٹی کرپشن کوڈ کی خلاف ورزی پر 10 سال کی پابندی عائد کی تھی۔
اس دوران نیشنل کرائم ایجنسی تحقیقات کے لیے پاکستان کرکٹ بورڈ اور انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے انسدادِ بدعنوانی یونٹ سے رابطے میں رہی۔
دوسری جانب پاکستان کرکٹ بورڈ نے بھی اپنی تحقیقات کیں جن کی روشنی میں ٹریبونل نے ناصر جمشید پر تاحیات پابندی عائد کی۔
اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل میں ملوث ہونے پر شرجیل خان اور خالد لطیف پر بھی پانچ، پانچ سال کی پابندی لگائی گئی تھی جب کہ فاسٹ بولر محمد عرفان اور آل راؤنڈر محمد نواز کو بالترتیب 12 اور 2 ماہ کے لیے معطل کیا گیا تھا۔