تصویر ایک ہی ہے لیکن دیکھنے والے اسے کئی معانی پہنا سکتے ہیں۔
بدھ کو وائٹ ہاؤس میں صدر ٹرمپ کے ساتھ کانگریس میں دونوں جماعتوں کے قائدین کا اجلاس ہوا جس میں شمالی شام سے امریکی افواج کے انخلا پر بحث ہوئی۔ اس بحث کے دوران تلخی ہوئی اور صدر ٹرمپ نے ایوان نمائندگان کی ڈیموکریٹ اسپیکر نینسی پلوسی کو تیسرے درجے کی سیاست دان قرار دیا۔ اس پر ڈیموکریٹ رہنماؤں نے احتجاج کیا اور اجلاس سے واک آؤٹ کرگئے۔
نینسی پلوسی نے بعد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صدر ٹرمپ معاملات نہیں سنبھال سکتے۔ ہمیں ان کی صحت یابی کی دعا کرنی پڑے گی کیونکہ وہ زوال کا شکار ہیں۔
اجلاس کے دوران ایک موقع ایسا آیا جب نینسی پلوسی اپنی نشست سے اٹھیں اور صدر ٹرمپ کی طرف انگلی اٹھاکر کوئی بات کی۔ کیمرامین نے اس لمحے کو محفوظ کرلیا۔
صدر ٹرمپ نے اس تصویر کو ٹوئیٹ کرتے ہوئے لکھا، گھبرائی ہوئی نینسی کا تڑختے ہوئے زوال۔ انھوں نے مضحکہ اڑایا تھا لیکن نینسی پلوسی نے اس تصویر کو ٹوئیٹر پر اپنا کور پیج بنالیا۔ اس کے بعد کئی لوگوں نے صدر ٹرمپ کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
منی سوٹا کی سینیٹر اور ڈیموکریٹک پارٹی کی صدارتی نامزدگی حاصل کرنے کی خواہش مند ایمی کلوبوچر نے ٹوئیٹ کیا، کیا ایک خاتون صدر ٹرمپ کو شکست دے سکتی ہے؟ جی ہاں۔ نینسی پلوسی روزانہ یہ کارنامہ انجام دیتی ہیں۔
سی بی ایس کی وائٹ ہاؤس رپورٹر کیتھرین واٹسن نے ٹوئیٹ کیا کہ اجلاس میں موجود واحد خاتون حقیقی معنوں میں صدر کے سامنے خم ٹھونک کر کھڑی ہیں۔
اور کیلی فورنیا یونیورسٹی کی علم سیاسیات کے پروفیسر رک ہیسن نے ٹوئیٹ کیا کہ لوگ کہتے ہیں، صدر ٹرمپ میڈیا جینئس ہیں۔ پھر انھوں نے کیسے یہ تصویر پوسٹ کردی جس میں نینسی پلوسی عمر رسیدہ سفید فام افراد کے اجلاس میں ان کے سامنے تن کر کھڑی ہیں؟