قومی احتساب بیورو (نیب) نے سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کی صاحبزادی اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز اور ان کے چچا زاد بھائی یوسف عباس کو گرفتار کر لیا ہے۔
نیب کی ٹیم نے مریم نواز کو جمعرات کو لاہور سے اس وقت حراست میں لیا جب وہ اپنے والد سے ملنے کوٹ لکھپت جیل پہنچی تھیں۔
قومی احتساب بیورو کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق نیب نے مریم نواز اور یوسف عباس کو چوہدری شوگر ملز کیس میں گرفتار کیا ہے۔
نیب اہل کار مریم نواز کو حراست میں لینے کے لیے چار گاڑیوں میں خواتین پولیس اہل کاروں کے ہمراہ آئے تھے۔
مقامی میڈیا کے مطابق نیب نے چوہدری شوگر ملز کیس میں مریم نواز کو جمعرات تین بجے نیب کے دفتر طلب کیا تھا۔ تاہم، انہیں اس سے قبل دو بجے ہی حراست میں لے لیا گیا۔
نیب حکام کا کہنا ہے کہ مریم نواز سے شیئرز کی خریداری کے ذرائع آمدن پوچھے گئے تھے۔ لیکن، وہ اس کی تفصیلات بتانے میں ناکام رہیں جس پر انہیں گرفتار کیا گیا ہے۔
مریم نواز کی گرفتاری پر پنجاب کے وزیرِ اعلیٰ عثمان بزدار کے ترجمان ڈاکٹر شہباز گل نے کہا ہے کہ مریم نواز کو نیب نے کرپشن کے الزامات میں طلب کر رکھا تھا۔ عدم پیشی اور تحقیقات میں عدم تعاون پر انہیں گرفتار کیا گیا ہے۔
ڈاکٹر شہباز گل کے بقول، نیب آزاد اور خودمختار ادارہ ہے۔ حکومت کا کرپشن کیس میں گرفتاری میں کوئی عمل دخل نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مریم شوگر ملز کیس میں 11 ہزار شیئرز کی اپنے نام منتقلی پر جواب نہ دے سکیں جب کہ ان کے ساتھ ساتھ یوسف عباس کے نام لاکھوں ڈالر منتقل ہوئے جس کا جواب دینے میں وہ دونوں ناکام رہے۔
انہوں نے الزام لگایا کہ چوہدری شوگر ملز سمیت شریف خاندان کی تمام کمپنیاں منی لانڈرنگ کے لیے استعمال ہوئیں۔
دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ (ن) نے مریم نواز کی گرفتاری کی شدید مذمت کی ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا ہے کہ ابھی پارلیمنٹ کی متفقہ قرارداد کی سیاہی خشک نہیں ہوئی کہ مریم نواز کو گرفتار کر کے قوم کو تقسیم کر دیا گیا۔
احسن اقبال کا مزید کہنا تھا کہ کچھ تو ہے جس کی پردہ داری کے لیے توجہ کشمیر سے ہٹانے کی کوشش کی گئی ہے۔ قوم کی یکجہتی کو تار تار کر دیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ مریم نواز کی گرفتاری کے وقت پاکستان کی قومی اسمبلی کا اجلاس جاری تھا۔ مریم نواز کی گرفتاری کی خبر پر اجلاس میں موجود حزبِ اختلاف کے اراکین نے ’شیم، شیم‘ کے نعرے لگائے اور ایوان سے واک آوٹ کیا۔
اجلاس میں شریک پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بھی مریم نواز کی گرفتاری کی سخت مذمت کی۔
مریم نواز کے علاوہ نیب نے نواز شریف کے بھتیجے یوسف عباس کو بھی حراست میں لیا ہے۔ یوسف عباس کو بھی نیب نے چوہدری شوگر ملز کیس میں تفتیش کے لیے آج طلب کیا تھا۔
یاد رہے کہ مسلم لیگ (ن) کے کئی اور رہنما بھی اس وقت مختلف الزامات میں نیب کی تحویل میں ہیں جن میں سابق وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی، سابق وزیرِ اعلیٰ پنجاب کے صاحبزادے اور پنجاب اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف حمزہ شہباز، پنجاب کے سابق صوبائی وزیرِ قانون اور موجودہ رکن قومی اسمبلی رانا ثنااللہ، سابق وفاقی وزیر مفتاح اسماعیل، سابق وفاقی وزیر سعد رفیق اور دیگر رہنما شامل ہیں۔
سابق وزیر اعظم نواز شریف کرپشن کے الزامات ثابت ہونے پر کوٹ لکھپت جیل میں قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔
مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر کی گرفتاری پر مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا مشہود کہتے ہیں کہ مریم نواز پاکستان کے اُس طبقے کی آواز بن گئی ہیں جس کو دبایا جا رہا ہے۔
نیب دفتر لاہور کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے رانا مشہود نے کہا کہ حکومت انتقام کی آگ میں اندھی ہو چکی ہے۔
رانا مشہود نے الزام لگایا کہ مسلم لیگ (ن) کے تمام رہنماؤں کی گرفتاری حکومتی ایما پر ہو رہی ہے۔ لیکن، اِس کے باوجود مسلم لیگ کا بیانیہ تبدیل نہیں ہو گا۔
دوسری جانب حکومتی اتحاد میں شامل عوامی مسلم لیگ کے سربراہ اور وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ قانون کی نظر میں مرد اور عورت سب برابر ہیں۔ حزب اختلاف کی جماعتوں کو پاکستان اور مسئلہ کشمیر کے نام پر اکٹھا ہونا ہے۔ لیکن، اُنہیں مقدمات میں کوئی چھوٹ نہیں مل سکتی۔
تجزیہ کار نیب کی طرف سے مریم نواز کی گرفتاری کے وقت کو اچھا خیال نہیں کرتے۔ وائس آف امریکہ کے نمائندے ضیاء الرحمٰن سے گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی اور تجزیہ کار مظہر عباس کہتے ہیں کہ مریم نواز پنجاب میں حکومت کے لیے بڑے جلسے کر کے مسائل پیدا کر رہی تھیں۔ اُن کے جلسوں کو میڈیا پر دکھانے پر بھی پابندی عائد ہے۔
مظہر عباس نے مزید کہا کہ حکومت مسئلہ کشمیر پر حزب اختلاف کا ساتھ چاہتی ہے۔ لیکن، مریم نواز کی گرفتاری سے حکومت اور اپوزیشن کے درمیان فاصلے بڑھیں گے۔
وہ مزید کہتے ہیں کہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ حکومت کشمیر کے مسئلے سے توجہ ہٹانا چاہتی ہے۔ اِس وقت اُن کی گرفتاری نے پاکستان اور پارلیمنٹ کو تقسیم کر دیا ہے۔