بھارتی زیر انتظام کشمیر کی خودمختاری کی حامی تنظیم، جموں کشمیر لبریشن فرنٹ نے ایل او سی عبور کرنے سے روکے جانے کے خلاف دیا جانے والا احتجاجی دھرنا ختم کر دیا ہے۔
اقوام متحدہ کے مبصرین سے مذاکرات میں جےکے ایل ایف کے عہدیداروں کے علاؤہ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر بھی شامل تھے، جو دھرنا ختم کروانے کے لیے دھرنے کے مقام پر پہنچے۔
دھرنے کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے فاروق حیدر نے کہا کہ ’’ایل او سی کو عبور کرنے کے لیے مشترکہ حکمت عملی اختیار کریں گے‘‘۔
اس موقع پر دھرنے کے شرکا نے دونوں ملکوں سے علیحدگی کے حق میں نعرے لگائے۔
اقوام متحدہ کے مبصرین کے ساتھ ہونے والے مذاکرات کے بارے میں لبریشن فرنٹ پاکستانی کشمیر اور گلگت بلتستان زون کے سربراہ توقیر گیلانی نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ’’مبصرین کو بھارتی کشمیر کی صورتحال، ایل او سی پر فائرنگ اور باڑ کے خاتمے کے بارے میں بتایا گیا‘‘۔
انہوں نے بتایا کہ ’’اقوام متحدہ کے فوجی مبصرین کو اقدامات کے لیے چھ ماہ کا وقت دیا گیا ہے، جس کے بعد کوئی بھی قدم اٹھایا جا سکتا ہے‘‘۔
جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کی جانب سے چکوٹھی کے مقام سے جنگ بندی لکیر عبور کرکے سرینگر پہنچنے کے لیے 4 اکتوبر کو مارچ شروع کیا گیا تھا، جسے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی حکومت نے چکوٹھی سے پانچ کلومیٹر دور روک دیا تھا۔ اس کے خلاف لبریشن فرنٹ کا دھرنا اکتوبر سے جاری تھا۔ دھرنے کی وجہ سے چکوٹھی اور گرد و نواح کے درجنوں دیہات کے ہزاروں لوگ سڑک بند ہونے کی وجہ سے مشکلات کا شکار تھے۔