موسم بہار تو دنیا کے سبھی ملکوں میں آیا ہے اوررنگ برنگے پرندے بھی دنیا کے سب ملکوں میں اپنی میٹھی آواز سے بہار کی آمد کا اعلان کر رہے ہیں۔۔مگر لندن کے باربیکین سینٹر میں ہونے والی آرٹ کی ایک نمائش میں پرندے سازندوں کا کردار ادا کر رہے ہیں ۔ا س انوکھی نمائش کو دیکھنے نا صرف لوگ آ رہے ہیں بلکہ یو ٹیوب پر بھی یہ کافی مقبولیت حاصل کر چکی ہے۔
سنہری چڑیا کے نام سے جانے جانے والے یہ پرندے آرٹ کی اس نمائش میں ساز بجا رہے ہیں۔
ییری ایڈگر کہتے ہیں کہ اس موسیقی میں بہت کچھ دیکھنے سے تعلق رکھتا ہے۔ اس گیلری میں پرندے حقیقتا ساز بجا رہے ہیں ۔ میرے خیال سے یہ بہت سے لوگوں کی دلچسبی کا باعث ہو گا۔
ایری ایڈگر اس نمائش کے منتظمین میں سے ہیں۔ اس چھوٹی سی نمائش کو ایک وقت میں صرف 25 لوگ دیکھ سکتے ہیں۔ دیکھنے والوں کو خاصے انتظار کے بعد ایک تاریک سی راہداری میں داخل ہونے کو کہا جاتا ہے ۔جو انہیں نمائش تک لے جاتی ہیں ۔۔یہاں ایک مصنوعی جزیرے میں انہیں پرندے گٹار کی تاروں پر ساز بجاتے نظر آتے ہیں۔ایری ایڈگر کا کہنا ہے کہ اس نمائش کے کچھ اصول بھی ہیں۔
اصولوں کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ لوگ پرندوں کو کچھ کھلا نہیں سکتے کیونکہ ان کی خاص خوراک ہے۔اونچی آواز یں نہیں نکال سکتے ، کیونکہ اس سے پرندے سہم سے جاتے ہیں۔
دیکھنے والوں کے جوتوں پر چونچیں مارتے ، کیمروں کے گرد جھرمٹ لگائے یہ پرندےاس انوکھے آرٹ کو دیکھنے آنے والوں میں پر سکون دکھائی دیتے ہیں۔
نمائش میں پرندوں کے گھونسلے بھی بنائے گئے ہیں لیکن یہ چڑیاں گٹار کی تاروں پر اور دیواروں پر لگے بورڈز پر بھی گھونسلے بناتے نظر آتے ہیں۔
یہ نمائش فرانسیسی فنکار سیلیست بورر مینیتو کی تخلیق ہے جو روزمرہ زندگی میں موجود موسیقی کو پیش کرنا چاہتے تھے۔نمائش کو دیکھنے آنے والوں میں سکاٹ لینڈ کے موسیقار بابی گلیسپی بھی شامل تھے ۔ وہ کہتے ہیں کہ میرے خیال سے یہ پرندے انسانوں سے بھی اچھے موسیقار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ نمائش انہیں اس بات کو سمجھنے میں مدد کرے گی کہ کوئی بھی موسیقی ترتیب دے سکتا ہے۔ حتی کہ ایک گٹار کی تاروں پر اچھلتا ہوا پرندہ بھی۔
یہ نمائش بتاتی ہے کہ جدیدیت کے نئے دور میں داخل ہوتی اس دنیا میں یہ پرندے بھی اپنی دھنیں شامل کر رہے ہیں۔