رسائی کے لنکس

سابق وزیراعظم سمیت دیگر بھی ایمرجنسی کے نفاذ میں شریک تھے: مشرف


پرویز مشرف اور شوکت عزیز (فائل فوٹو)
پرویز مشرف اور شوکت عزیز (فائل فوٹو)

سینیئر قانون دان ایس ایم ظفر کا کہنا ہے کہ ایسی صورت پیدا ہو جائے گی جس سے ان کے بقول یہ مقدمہ طوالت اختیار کر سکتا ہے اور اس کو حتمی نتیجے تک پہنچانے کے راستے میں کئی مشکلات بھی حائل ہو سکتی ہیں۔

پاکستان کے سابق فوجی صدر پرویز مشرف کی طرف سے عدالت عالیہ میں جواب کیے گئے ایک تحریری جواب میں کہا گیا ہے کہ تین نومبر 2007ء کو ملک ہنگامی حالت نافذ کرنے کے اقدام میں اس وقت کے وزیراعظم، وزیر قانون اور سپریم کورٹ کے چیف جسٹس بھی مبینہ طور پر شامل تھے۔

سابق صدر کی طرف سے یہ جواب اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کروایا گیا۔ عدالت عالیہ نے پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کے مقدمے کی سماعت کرنے والی تین رکنی خصوصی عدالت کے ایک فیصلے کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت کر رہی ہے اور اس نے خصوصی عدالت کو کارروائی سے روک رکھا ہے۔

خصوصی عدالت کے سامنے سابق صدر نے موقف اختیار کیا تھا کہ نومبر 2007 میں ملک میں آئین کو معطل اور ہنگامی حالت کو نافذ کرنے کے فیصلہ میں سابق وزیر اعظم شوکت عزیز، سابق وزیر قانون زاہد حامد اور سابق چیف جسٹس عبدالحمید ڈوگر سمیت کئی سرکاری عہدیدار بھی شامل تھے۔

عدالت نے پرویز مشرف کی درخواست کوجزوی طور پر منظور کرتے ہوئے 21 نومبر 2014 کو اپنے فیصلے میں ان تینوں شخصیات کو بھی سنگین غداری کے مقدمے میں شامل کرنے کا حکم دیا۔

تاہم ان شخصیات کی طرف سے اس اقدام میں اپنی شمولیت سے انکار کیا گیا ہے۔

پاکستان کے حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما اور قومی اسمبلی کے رکن محمد طلال چوہدری نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سابق صدر پرویز مشرف کی کوشش ہے کہ اس مقدمے میں زیادہ سے زیادہ لوگوں کو شامل کیا جائے تاکہ ان پر اس مقدے کا بوجھ کم ہو جائے۔

سینیئر قانون دان ایس ایم ظفر کا کہنا ہے کہ پرویز مشرف اپنی حکومت کے اس وقت کے کئی اعلیٰ سرکاری عہدیداروں کو بھی اس مقدمے میں شامل کروانے کی کوشش کریں گے جس سے ایسی صورت پیدا ہو جائے گی جس سے ان کے بقول یہ مقدمہ طوالت اختیار کر سکتا ہے اور اس کو حتمی نتیجے تک پہنچانے کے راستے میں کئی مشکلات بھی حائل ہو سکتی ہیں۔

سابق فوجی صدر پر الزام ہے کہ اُنھوں نے نومبر 2007 میں ملک کا آئین معطل کر کے ایمرجنسی نافذ کی۔ تین رکنی خصوصی عدالت نے گزشتہ سال 31 مارچ کو جنرل پرویز مشرف کے خلاف فرد جرم عائد کی تھی تاہم جنرل مشرف ان الزمات کو مسترد کرتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG