پاکستان کے سابق فوجی صدر پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری سے متعلق مقدمے کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت نے ملزم کی تفتیش سے متعلق دستاویزات کی نقول حاصل کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔
جسٹس فیصلہ عرب کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے پرویز مشرف کے وکیل کی درخواست کی جمعہ کو بھی سماعت کی جس کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا گیا۔
سابق فوجی صدر کے وکیل فروغ نسیم نے کہا کہ مقدمہ شفاف انداز میں چلایا جانا چاہیئے اور اُنھوں نے عدالت سے کہا کہ اس مقدمے کے بارے میں وفاقی تحقیقاتی ادارے ’ایف آئی اے‘ کی جانب سے کی جانے والی تفتیش کا ریکارڈ ملزم کو فراہم کیا جائے۔
فروغ نسیم کا موقف تھا کہ اگر مقدمے کی نقول فراہم نا کی گئیں تو استغاثہ کی طرف سے پیش کردہ گواہوں پر جرح کیسے ہو سکے گی جب کہ اُن کے بقول ایسی صورت میں مقدمے کی شفافیت پر بھی سوالات اُٹھیں گے۔
مقدمے کی آئندہ سماعت اب 28 اپریل کو ہو گی۔
اس سے قبل فروغ نسیم نے خصوصی عدالت میں کہا تھا کہ سابق فوجی صدر پرویز مشرف نے 2007 میں اُس وقت کے وزیراعظم کے مشورے پر ملک میں ایمرجنسی نافذ کی تھی۔
سابق فوجی صدر پر الزام ہے کہ اُنھوں نے نومبر 2007 میں ملک کا آئین معطل کر کے ایمرجنسی نافذ کی۔ اسی بنا پر اُن کے خلاف تین رکنی خصوصی عدالت میں آئین شکنی کا مقدمہ چلایا جا رہا ہے۔
خصوصی عدالت میں اُن پر فرد جرم بھی عائد کی گئی، لیکن پرویز مشرف نے صحت جرم سے انکار کیا۔
جسٹس فیصلہ عرب کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے پرویز مشرف کے وکیل کی درخواست کی جمعہ کو بھی سماعت کی جس کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا گیا۔
سابق فوجی صدر کے وکیل فروغ نسیم نے کہا کہ مقدمہ شفاف انداز میں چلایا جانا چاہیئے اور اُنھوں نے عدالت سے کہا کہ اس مقدمے کے بارے میں وفاقی تحقیقاتی ادارے ’ایف آئی اے‘ کی جانب سے کی جانے والی تفتیش کا ریکارڈ ملزم کو فراہم کیا جائے۔
فروغ نسیم کا موقف تھا کہ اگر مقدمے کی نقول فراہم نا کی گئیں تو استغاثہ کی طرف سے پیش کردہ گواہوں پر جرح کیسے ہو سکے گی جب کہ اُن کے بقول ایسی صورت میں مقدمے کی شفافیت پر بھی سوالات اُٹھیں گے۔
مقدمے کی آئندہ سماعت اب 28 اپریل کو ہو گی۔
اس سے قبل فروغ نسیم نے خصوصی عدالت میں کہا تھا کہ سابق فوجی صدر پرویز مشرف نے 2007 میں اُس وقت کے وزیراعظم کے مشورے پر ملک میں ایمرجنسی نافذ کی تھی۔
سابق فوجی صدر پر الزام ہے کہ اُنھوں نے نومبر 2007 میں ملک کا آئین معطل کر کے ایمرجنسی نافذ کی۔ اسی بنا پر اُن کے خلاف تین رکنی خصوصی عدالت میں آئین شکنی کا مقدمہ چلایا جا رہا ہے۔
خصوصی عدالت میں اُن پر فرد جرم بھی عائد کی گئی، لیکن پرویز مشرف نے صحت جرم سے انکار کیا۔