سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک خوفناک ویڈیو میں ایک شخص ایک دوسرے شخص کو کلہاڑی کے وار کر کے ہلاک کرتا ہے اور پھر اس کی لاش کو پٹرول چھڑک کر آگ لگانے کے بعد کیمرے کے سامنے آکر مبینہ لو جہاد کے خلاف اشتعال انگیز فقرے ادا کرتا ہے اور دھمکی آمیز انداز میں کہتا ہے کہ” جہادیو ہمارے ملک سے نکل جاؤ، ورنہ تمہارا یہی انجام ہوگا“۔ وہ یہ بھی کہتا ہے کہ25 سال قبل بابری مسجد گرا دی گئی اور کچھ نہیں ہوا۔
لو جہاد کی اصطلاح دائیں بازو کے ہندو نواز گروپ استعمال کرتے ہیں اور الزام عائد کرتے ہیں کہ مسلم نوجوان ہندو لڑکیوں سے محبت کر کے ان کا مذہب تبدیل کرانے کا جہاد جاری رکھے ہوئے ہیں۔ مسلم تنظیموں اور انسانی حقوق کے گروپوں کی جانب سے اس الزام کی سختی سے ترديد کی جاتی ہے۔
میڈیا رپورٹوں کے مطابق یہ ویڈیو راجستھان کے راج سمند علاقے کی ہے۔ راجستھان کے وزیر داخلہ گلاب چند کٹاریہ نے ایک بیان میں کہا کہ یہ بہت تکلیف دہ ہے کہ ایک شخص کسی کو ہلاک کرتا ہے اور پھر اس کی فلم بھی بناتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملزم کو، جس کا نام شمبھو لال ہے، گرفتار کر لیا گیا ہے۔ اس کے اہل خانہ کے مطابق وہ دماغی مریض ہے۔
پولیس کا خیال ہے کہ اس کو راج سمند میں سڑک کے کنارے جو ادھ جلی لاش ملی ہے وہ اسی شخص کی ہے جسے ہلاک کیا گیا ہے۔ مرنے والے کا نام افروز الحسن ہے۔ اس کی عمر 45 سال ہے اور وہ مغربی بنگال سے تعلق رکھنے والا ایک مزدور ہے۔
سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ویڈیو میں سرخ رنگ کی قمیض، سفید پینٹ اور مفلر میں نظر آنے والا شمبھو لال افروز کو جھاڑیوں میں لے جاتا ہے اور پھر اس پر حملہ کر دیتا ہے۔ پولیس کے مطابق وہ اسے کام دینے کے بہانے لے گیا تھا۔
حملے کے دوران چیخنے چلانے اور جان بخش دینے کی فریاد سنائی دیتی ہے۔ پولیس کا خیال ہے کہ اس موقع پر کوئی تیسرا شخص بھی موجود ہو گا۔ جس نے اس دلخراش واقعہ کی فلم بندی کی۔ پولیس اس کی شناخت کر کے گرفتار کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
راج سمند کے ایس پی منوج کمار کا کہنا ہے کہ پہلی نظر میں یہی لگتا ہے کہ شمبھو نے ہی افروز کا قتل کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ فورنسک ٹیم نے جائے واردات کا دورہ کیا جہاں سے کلہاڑی اور اسکوٹر برآمد کیا گیا ہے۔
افروز کی ماں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے ملزم کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔ اس نے بتایا کے صبح ہی اس نے اپنے بیٹے سے بات کی تھی۔ اسے نہیں معلوم کہ اسے کیوں ہلاک کیا گیا۔
حزب اختلاف کانگریس اور انسانی حقوق کے گروپوں نے اس واقعہ کی شديد الفاظ میں مذمت کی اور ملزم کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔
ریاستی حکومت نے واقعہ کی جانچ کے لیے ایس آئی ٹی تشکیل دی ہے اور ویڈیو کے مزید وائرل ہونے سے روکنے کے لیے راج سمند میں انٹرنیٹ سروسز معطل کر دی ہیں۔