خیبر پختونخوا کے دارلحکومت پشاور میں محرم الحرام کے دوران امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے کیلئے ضلعی انتظامیہ نے دفعہ 144 کے تحت احکامات جاری کرتے ہوئے 10 روز کیلئے افغان باشندوں کے شہر میں داخلے پر پابندی عائد کردی ہے۔
ڈپٹی کمشنر پشاور کی جانب سے جاری نوٹی فیکیشن کے مطابق، افغان مہاجرین یکم محرم سے عاشورہ تک کی پشاور شہر اور کینٹ کے علاقوں میں داخلے پر مکمل پابندی ہوگی۔
ڈپٹی کمشنر کے ترجمان ساجد خان کے مطابق، ناخوشگوار واقعات کی روک تھام کیلئے شہر کے مرکزی علاقوں میں10 محرم تک افغان باشندوں کی آمد و رفت بند کر دی گئی ہے۔
انکا کہنا ہے کہ جہاں امام بارگاہیں واقع ہیں وہاں محرم کے دوران پشاور کے مقامی لوگ بھی نہیں جا سکتے۔ اس لئے یہ پابندی کوئی انوکھا اقدام نہیں ہے یہ پابندی شہر کے اندر مقیم افغان باشندوں پر لاگو نہیں ہوگی۔
دفعہ 144 ضابطہ فوجداری کے تحت ہر قسم کے ہتھیاروں کی نمائش، اسلحہ لے کر چلنے، گاڑیوں پر سیاہ شیشوں کے استعمال، جعلی، غیر رجسٹرڈ گاڑیوں کو چلانے اور استعمال، اذان اور خطبہ جمعہ کے علاوہ لاؤڈ سپیکر کا استعمال، دیواروں پر لکھائی، قابل اعتراض پمفلٹ اور پوسٹروں کی تقسیم یا دیواروں، مساجد اور امام بارگاہوں پر قابل اعتراض مواد چسپاں کرنے، اس کی اشاعت اور تقسیم پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
اسکے علاوہ دکانوں میں کھلے پیٹرول، کیروسین آئل اور ڈیزل کی فروخت سمیت تیزاب اور پٹاخوں کی فروخت پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے، جبکہ شہر بھر کے ہوٹلوں میں اجنبی افراد کے ٹھہرنے پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
خیبر پختونخوا پولیس نے محرم الحرام کے حوالے سے سیکورٹی پلان جاری کرتے ہوئے صوبہ کے پانچ اضلاع کوہاٹ، ہنگو، ڈیرہ اسماعیل خان، ٹانک اور پشاور کو حساس ترین قرار دیا ہے، جبکہ چار اضلاع مردان، ایبٹ آباد، ہری پور اور مانسہرہ کو حساس قرار دیا گیا ہے۔