متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے بانی الطاف حسین کو برطانیہ کے دارالحکومت لندن کی پولیس نے حراست میں لے لیا ہے۔
وائس آف امریکہ کے رابطے پر لندن پولیس نے ایم کیو ایم سے متعلق ایک شخص کی گرفتاری کی تصدیق کی ہے جس کی عمر پولیس کے مطابق 60 کے پیٹے میں ہے۔
پولیس کی جانب سے وی او اے کو بھیجے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ شخص کو کئی تقاریر سے متعلق جاری تحقیقات کے سلسلے میں منگل کو حراست میں لیا گیا ہے۔
بیان میں گرفتار شخص کا نام نہیں بتایا گیا۔ لیکن پاکستانی ذرائع ابلاغ نے دعویٰ کیا ہے کہ گرفتار شخص ایم کیو ایم کے بانی الطاف حسین ہی ہیں جو گزشتہ کئی دہائیوں سے خود ساختہ جلاوطنی پر لندن میں مقیم ہیں۔
وائس آف امریکہ کے رابطہ کرنے پر ایم کیو ایم لندن کے ایک رہنما نے بھی نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر الطاف حسین کی گرفتاری کی تصدیق کی ہے۔
پولیس کے بیان کے مطابق مذکورہ شخص کو شمال مغربی لندن کے ایک مقام سے حراست میں لیا گیا ہے اور اس پر جان بوجھ کر اشتعال دلانے یا جرائم میں معاونت کرنے کا شبہ ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ گرفتاری برطانیہ کے سیریس کرائم ایکٹ مجریہ 2007ء کی دفعہ 44 کے تحت کی گئی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ گرفتار شخص کو جنوبی لندن کے ایک پولیس اسٹیشن منتقل کر دیا گیا ہے جہاں فی الحال وہ پولیس کی تحویل میں ہی ہے۔
لندن پولیس نے اس بات کی بھی تصدیق کی ہے کہ اس کے اہل کار شمال مغربی لندن کے اس مکان کی تلاشی لے رہے ہیں جہاں سے ملزم کو گرفتار کیا گیا ہے۔ پولیس اہل کاروں نے اسی علاقے میں واقع ایک کمرشل عمارت کی بھی تلاشی لی۔
لندن پولیس کے بیان میں کہا گیا ہے کہ اس کارروائی کا تعلق ایم کیو ایم سے وابستہ ایک شخص کی اگست 2016ء میں کی جانے والی تقریر اور اس سے قبل نشر ہونے والے اس کے خطابات کے بارے میں جاری تحقیقات سے ہے۔
لندن پولیس نے تصدیق کی ہے کہ تحقیقات کرنے والے اہل کار پاکستانی حکام کے ساتھ بھی مسلسل رابطے میں ہیں۔
الطاف حسین نے اگست 2016ء میں کراچی میں اپنے کارکنوں سے ٹیلی فون کے ذریعے ایک خطاب میں پاکستان اور ریاستی اداروں کے خلاف سخت باتیں کی تھیں جس کے بعد بظاہر ان کے اکسانے پر ایم کیو ایم کے کارکنوں نے بعض ذرائع ابلاغ کے دفاتر میں توڑ پھوڑ بھی کی تھی۔
حکومتِ پاکستان نے الطاف حسین کے اس خطاب کا معاملہ باضابطہ طور پر برطانیہ کے ساتھ اٹھایا تھا جب کہ الطاف حسین کے اس خطاب کے بعد ایم کیو ایم کی پاکستان میں موجود مرکزی قیادت نے ان سے لاتعلقی کا اعلان کر دیا تھا۔