پاکستان میں بھی اب ہالی وڈ اور بالی وڈ کی طرح حقیقی زندگی کے ہیروز پر فلمیں بن رہی ہیں جنہیں عام طور پر بائیوپک بھی کہا جاتا ہے۔ جیسے 'میں ہوں شاہد آفریدی' اور باکسر حسین شاہ کی بائیوپک۔
اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ مردوں کے کرداروں پر جتنی فلمیں بنتی ہیں، ان کے مقابلے میں خواتین پر بائیو پکس کی تعداد کافی کم ہے۔تو پھر ایسے میں پاکستان میں تو 'موٹرسائیکل گرل' شاید پہلا تجربہ ہی قرار پائے گا۔
پاکستانی معاشرے میں خواتین کے موٹر سائیکل چلانے کا رواج ابھی عام نہیں ہوا۔ ایسے میں اگر کوئی لڑکی اپنی موٹرسائیکل پر سوار شمالی علاقوں کا سفر کرے تو یہ بات سننے والا ایک بار چونکتا ضرور ہے۔
'موٹرسائیکل گرل' زینت عرفان کی حقیقی زندگی پر بنی بائیوپک ہے جنہوں نے یہ کارنامہ انجام دیا ہے۔
روایتی تصورات اور رسم و رواج کو بدلتی 'موٹر سائیکل گرل' سے متعلق ایک اچھی خبر یہ ہے کہ یہ فلم کیلی فورنیا کی اسٹینفرڈ یونیورسٹی کے گلوبل اسٹڈیز سمر فلم فیسٹول میں دکھائی جائے گی۔
یہ اطلاع خود زینت عرفان نے خوشی اور فخر کے ملے جلے جذبات کے ساتھ اپنے فیس بک پیج پر شیئر ہے۔
زینت کا کہنا تھا کہ 'میں اس وقت خوشی سے رو رہی ہوں۔ اسٹینفرڈ یونیورسٹی میری بائیوپک دکھائی جا رہی ہے۔ یہ بہت بڑی بات ہے۔ بہت بڑی خبر ہے۔ میں اپنی خوشی بیان نہیں کر سکتی۔ یہ ناقابل یقین ہے۔ یا اللہ تیرا لاکھ لاکھ شکر ہے۔'
'موٹر سائیکل گرل' میں زینت عرفان کا کردار سوہائی علی ابڑو نے ادا کیا ہے اور دیگر کاسٹ میں علی کاظمی اور ثمینہ پیرزادہ شامل ہیں۔
فلم’موٹر سائیکل گرل‘ 31 جولائی کو اسٹینفرڈ گلوبل اسٹڈیز سمر فلم فیسٹول میں دکھائی جائے گی۔
اس سال فیسٹول میں دنیا بھرسے 10 فیچر فلمز دکھائی جائیں گی۔ فیسٹیول کا تھیم 'ارتھ۔۔ہیبٹٹ فار آل' ہے۔