رسائی کے لنکس

چار ارب سے زیادہ آبادی کو سماجی تحفظ کے فوائد حاصل نہیں ہیں، عالمی ادارۂ محنت


برازیل کی ایک کچی آبادی کے ایک رہائشی کو سماجی بہبود کے ایک گروپ کی جانب سے خوراک کا پیکٹ دیا جا رہا ہے۔ 24 جون 2021
برازیل کی ایک کچی آبادی کے ایک رہائشی کو سماجی بہبود کے ایک گروپ کی جانب سے خوراک کا پیکٹ دیا جا رہا ہے۔ 24 جون 2021

انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن (آئی ایل او) نے اپنی تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ عالمی سطح پر 4 ارب سے زائد افراد کو ایک ایسے وقت میں کوئی سماجی تحفظ حاصل نہیں ہے جب کوویڈ 19 کی عالمی وبا ان کی زندگی اور معاش کو تباہ کر رہی ہے۔

آئی ایل او کی ورلڈ سوشل پروٹیکشن رپورٹ برائے 2020-2022 سے پتا چلتا ہے کہ کرونا کی عالمی وبا نے روزگار کی دنیا کو کس حد تک متاثر کیا ہے۔ یہ رپورٹ اس عدم مساوات کو بے نقاب کرتی ہے جو کرونا کی عالمی وبا کے نتیجے میں جنم لینے والی معاشی پریشانیوں کے باعث غربت کی دلدل میں پھنسے ہوئے ترقی پذیر، غریب اور امیر ممالک کے درمیان موجود ہے۔

مزید برآں، رپورٹ یہ بھی ظاہر کرتی ہے کہ دنیا کی آدھی سے بھی کم یعنی 47 فیصد آبادی کو کم از کم ایک سماجی تحفظ کے فوائد حاصل ہیں، جب کہ تقریباً 4 ارب 10 کروڑ افراد کو، جو دنیا کی کل آبادی کا 53 فیصد ہیں، آمدنی کا کوئی تحفظ حاصل نہیں ہے۔

رپورٹ میں سماجی تحفظ کے حوالے سے مختلف علاقوں میں پائی جانے والی عدم مساوات پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے۔ مثال کے طور پر عالمی ادارہ محنت کے ڈائریکٹر جنرل گائے رائیڈر کہتے ہیں کہ یورپ اور وسطی ایشیا میں 84 فیصد آبادی کو کم از کم ایک سماجی تحفظ حاصل ہے۔ جب کہ افریقہ میں صرف 17 اعشاریہ 4 فیصد آبادی کے پاس سماجی تحفظ کی سہولت موجود ہے۔

نیروبی، کینیا کی ایک کچی آبادی کے مکین خوراک کی امداد کے لیے قطار میں کھڑے ہیں۔ اس آبادی کے کارکن کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے باعث روزگار سے محروم ہو گئے ہیں۔
نیروبی، کینیا کی ایک کچی آبادی کے مکین خوراک کی امداد کے لیے قطار میں کھڑے ہیں۔ اس آبادی کے کارکن کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے باعث روزگار سے محروم ہو گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ، "عالمی سطح پر بچوں کی اکثریت یعنی 73 اعشاریہ 6 فیصد کو سماجی تحفظ کے فوائد حاصل نہیں ہیں اور صرف 45 فی صد کے لگ بھگ حاملہ خواتین اور ماؤں کو زچگی کا مالی تحفظ ملتا ہے، جب کہ ایسے صرف 39 فی افراد کو قانونی طور پر بیماری سے تحفظ کے فوائد میسر ہیں جو کام کرنے کی عمر کے دائرے میں آتے ہیں۔ ذرا تصور کریں کہ وبائی حالات میں وہ کس صورت حال سے گزرتے ہوں گے۔"

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اگرچہ زیادہ تر ریٹائرڈ کارکنوں کو بڑھاپے کی پنشن ملتی ہے، لیکن اکثر اوقات یہ فوائد ان کی گزر بسر کے لیے ناکافی ہوتے ہیں۔ رائیڈر کہتے ہیں کہ معاشرتی تحفظ میں فرق، جیسے بیماری اور روزگار کے تحفظ سے متعلق فوائد کی کمی دیگر ضروری پالیسی ترجیحات پر منفی اثر ڈال سکتی ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ اس بحران نے سب کے لیے ایک بنیادی سطح کے سماجی تحفظ کی فوری ضرورت کو اجاگر کیا ہے، جسے ہم سماجی تحفظ کے فرش کا نام دیتے ہیں۔ ہمیں یہ یقینی بنانے کے لیے مزید کام کرنا چاہیے کہ ہر ایک کو اپنی زندگی کے دوران مناسب سماجی تحفظ تک قانونی طور پر یقینی رسائی حاصل ہو۔

رپورٹ میں اس تحفظ کے حصول کے لیے کئی ترجیحی اقدامات کا خاکہ پیش کیا گیا ہے، جس میں قومی سماجی تحفظ کی پالیسیوں کو تقویت دینے اور ہر قسم کے روزگار کے کارکنوں کو مناسب سماجی تحفظ فراہم کرنے پر زور دینا شامل ہے۔

آئی ایل او کا کہنا ہے کہ سماجی تحفظ میں فرق کو ختم کرنا چاہیے، خاص طور پر خواتین، غیر رسمی معیشت سے وابستہ لوگوں اور مزدور تارکین وطن کے لیے۔

XS
SM
MD
LG