امریکہ کے محکمہ ہوم لینڈ سکیورٹی نے کہا ہے کہ حالیہ دنوں میں امیگریشن حکام نے غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف کی گئی مختلف کارروائیوں میں 680 سے زائد افراد کو حراست میں لیا، جن میں اکثریت جرائم پیشہ افراد کی ہے۔
ہوم لینڈ سکیورٹی کے وزیر جان کیلی نے ان چھاپوں کو معمول کی کارروائی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ملک بدری کے لیے گرفتار کیے گئے ان افراد میں سے 75 فیصد مجرمانہ ماضی رکھتے ہیں۔
یہ کارروائیاں لاس اینجلس، شکاگو، اٹلانٹا، سان انتونیو اور نیویارک میں کی گئیں۔
کیلی کا کہنا تھا کہ یہ غیر قانونی تارکین وطن قتل اور جنسی زیادتیوں کے واقعات میں ملوث پائے گئے۔
ان کے بقول حالیہ کارروائیوں کی توجہ خطرناک مجرموں پر رہی لیکن اس دوران ان افراد کے خلاف بھی کارروائی کی گئی جنہوں نے امیگریشن قوانین کی خلاف ورزی کی تھی۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کو کہا تھا کہ وہ انتخابی مہم کے دوران کیے گئے اپنے اس وعدے کی پاسداری کر رہے ہیں جس میں انھوں نے مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث غیر قانونی تارکین وطن کو ملک بدر کرنے کا کہا تھا۔
وائٹ ہاؤس میں کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کے ہمراہ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں ان کا کہنا تھا کہ "ہم انھیں (غیرقانونی تارکین وطن کو) باہر نکال رہے ہیں، میں وہی کر رہا ہوں جو میں نے کہا تھا کہ کروں گا۔"
ان کا مزید کہنا تھا کہ " ہم مجرموں، منشیات فروشوں کو پکڑ رہے ہیں۔۔۔ہم برے لوگوں کو پکڑ رہے ہیں۔۔۔۔لوگ بہت خوش ہوں گے۔"
چھاپہ مار کارروائیوں میں گرفتار کیے جانے والے افراد کی تعداد لگ بھگ اتنی ہی ہے جتنی سابق صدر براک اوباما کے دور میں ایسی کارروائیوں میں تھی۔
تاہم تارکین وطن کے حقوق کے لیے کام کرنے والے سرگرم کارکنوں کا کہنا ہے کہ حکومت بلاامتیاز تارکین وطن کو ملک بدر کر رہی ہے۔
صدر ٹرمپ نے گزشتہ سال اپنی انتخابی مہم کے دوران یہ عزم ظاہر کیا تھا کہ وہ اقتدار میں آ کر 20 سے 30 لاکھ مجرمانہ ماضی رکھنے والے غیر قانونی تارکین وطن ملک بدر کریں گے۔