واشنگٹن —
ایرانی اور بین الاقوامی مذاکرات ِکار جمعرات سے اہم بات چیت کا سلسلہ جاری رکھنے پر تیار ہیں، جِس کے بارے میں دونوں طرف کے اہل کاروں کا کہنا ہے کہ اِس بات چیت کے ذریعے بی الآخر ایک سمجھوتا طے پا سکتا ہے، جس سے ایران کی جوہری سرگرمیوں کو محدود کیا جائے، اور اِس کے عوض، بین الاقوامی پابندیوں کو اٹھالیا جائے۔
جنیوا مذاکرات،جِن کا بدھ کو اجلاس منعقد ہوا، اُن کی بنیاد مذاکرات کے اُس پہلے دور پر رکھی گئی ہے جو دو ہفتے قبل پیش رفت کا عندیہ دیے بغیر، ختم ہوگئے تھے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ بات چیت ناکام رہی تھی، جس کی وجہ زیادہ تر یہ تھی کہ فرانس، جو مذاکرات میں شامل چھ ملکوں میں سے ایک ہے، نےکہا تھا کہ زیرِ غور ابتدائی سمجھوتے میں ایران کے یورینئیم کی افزودگی کو ضروری حد تک روکے جانے سے متعلق معاملے کا احاطہ نہیں کیا گیا۔
بدھ کےروز جب مذاکرات کا سلسلہ دوبارہ شروع ہوا، تو ایران اور مغرب نےاپنے اپنے مؤقف کو دہرانے کی کوشش کی، اور اپنے حلقوں کو اِس بات کا یقین دلایا کہ اُن کے ایلچی بنیادی مطالبوں پر کسی قسم کی سودے بازی نہیں کریں گے۔
آیت اللہ علی خامنہ اِی نے بدھ کے روز اپنی تقریر میں کہا کہ حکومتِ ایران ’اپنے مؤقف سے زرہ برابر بھی نہیں ہٹے گی‘ اور وہ یورینئیم کی افزودگی کو اپنا بنیادی حق گردانتی ہے۔
واشنگٹن میں، امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے اِس بات کا عہد کیا کہ امریکہ کسی ایسے سمجھوتے کو قبول نہیں کرے گا جِس کے ذریعے ایران کو جوہری صلاحیت بڑھانے کے لیےدرکار وقت میسر آتا ہو۔
جنیوا مذاکرات،جِن کا بدھ کو اجلاس منعقد ہوا، اُن کی بنیاد مذاکرات کے اُس پہلے دور پر رکھی گئی ہے جو دو ہفتے قبل پیش رفت کا عندیہ دیے بغیر، ختم ہوگئے تھے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ بات چیت ناکام رہی تھی، جس کی وجہ زیادہ تر یہ تھی کہ فرانس، جو مذاکرات میں شامل چھ ملکوں میں سے ایک ہے، نےکہا تھا کہ زیرِ غور ابتدائی سمجھوتے میں ایران کے یورینئیم کی افزودگی کو ضروری حد تک روکے جانے سے متعلق معاملے کا احاطہ نہیں کیا گیا۔
بدھ کےروز جب مذاکرات کا سلسلہ دوبارہ شروع ہوا، تو ایران اور مغرب نےاپنے اپنے مؤقف کو دہرانے کی کوشش کی، اور اپنے حلقوں کو اِس بات کا یقین دلایا کہ اُن کے ایلچی بنیادی مطالبوں پر کسی قسم کی سودے بازی نہیں کریں گے۔
آیت اللہ علی خامنہ اِی نے بدھ کے روز اپنی تقریر میں کہا کہ حکومتِ ایران ’اپنے مؤقف سے زرہ برابر بھی نہیں ہٹے گی‘ اور وہ یورینئیم کی افزودگی کو اپنا بنیادی حق گردانتی ہے۔
واشنگٹن میں، امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے اِس بات کا عہد کیا کہ امریکہ کسی ایسے سمجھوتے کو قبول نہیں کرے گا جِس کے ذریعے ایران کو جوہری صلاحیت بڑھانے کے لیےدرکار وقت میسر آتا ہو۔