نیویارک میں قائم معروف کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی 'موڈیز' نے سابق وزیرِاعظم نواز شریف کی نااہلی کے بعد سیاسی بے یقینی اور ملک میں ممکنہ طور پر ترقیاتی و معاشی پالیسیوں پر منفی اثرات مرتب ہونے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔
موڈیز نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اگر سیاسی بے یقینی بڑھی اور معاشی ایجنڈے میں خلل پڑا تو اس کے اثرات اقتصادی صورت حال پر پڑ سکتے ہیں، جس کے بعد پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ کا پھر سے جائزہ لیا جا سکتا ہے۔
واضح رہے کہ مسلم لیگ (ن) کے سربراہ نواز شریف کے خلاف پاناما لیکس سے متعلق مقدمے کی سماعت کے دوران پیدا ہونے والی سیاسی بے یقینی کے اثرات ملک کی اسٹاک ایکسچینج پر بھی پڑے تھے۔
تاہم شاہد خاقان عباسی کے وزیراعظم منتخب ہونے کے بعد بدھ کو پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں قدرے استحکام آیا ہے۔
شاہد خاقان عباسی نے اپنے انتخاب کے بعد قومی اسمبلی میں اپنی پہلی تقریر میں کہا کہ بطور وزیرِاعظم اُن کی کوشش ہو گی معاشی پالیسیوں کا تسلسل رہے۔
اُنھوں نے اس عزم کا اظہار بھی کیا ملک میں ٹیکس نیٹ کو بڑھایا جائے گا۔ شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ اراکین پارلیمان کی طرف سے جمع کرائے گئے ٹیکس کی تفصیلات دیکھ کر تکلیف ہوتی ہے۔
’’ٹیکس دینا قانونی ذمہ داری ہے، ہم نے ٹیکس نہ دینے والوں کے پیچھے جانا ہے، جو ٹیکس نہیں دیتے ان کو ٹیکس دینا پڑے گا اور ہر ایک کو اپنے طرز زندگی کی وضاحت کرنی ہو گی۔‘‘
میاں نواز شریف کی نااہلی کے باوجود ایوان میں اب بھی مسلم لیگ (ن) کو اکثریت حاصل ہے اور شاہد خاقان عباسی کی کامیابی کو سیاسی حلقے جمہوری استحکام کی جانب اہم قدم قرار دے رہے ہیں۔
واضح رہے کہ مسلم لیگ (ن) کی پارلیمانی پارٹی میں یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ شاہد خاقان عباسی عبوری وزیرِاعظم ہوں گے اور جیسے ہی وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف قومی اسمبلی کی نشست پر انتخاب لڑنے کے بعد کامیاب ہوں گے اُنھیں موجودہ پارلیمان کی بقیہ مدت کے لیے وزیراعظم منتخب کرایا جائے گا۔