رسائی کے لنکس

مودی آن لائن سروے میں 'مین آف دی ایئر' قرار


فائل فوٹو
فائل فوٹو

آن لائن سروے کے نتائج کے مطابق بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے ڈالے جانے والے کل ووٹوں کا 18 فی صد حاصل کر کے سب سے آگے رہے۔

عالمی جریدے 'ٹائم' کے قارئین کے 'مین آف دی ایئر' آن لائن سروے میں بھارتی وزیرِاعظم نریندر مودی سال 2016ء کی بااثر شخصیت قرار پائے ہیں۔

آن لائن ہونے والے رائے عامہ کے ایک جائزے میں بھارتی وزیرِاعظم کے مدمقابل امریکی صدر براک اوباما، نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، روس کے صدر ولادی میر پیوٹن اور کئی بڑے عالمی رہنما تھے۔

'ٹائم' نے 2016ء کی دنیاکی سب سے بااثر شخصیت کے انتخاب کے لیے آن لائن سروے کرایا تھا جس میں اہم سیاست دانوں، فن کاروں اور حکومتی رہنماؤں کے نام شامل تھے۔

لوگوں کو اپنی رائے کے اظہار کے لیے اتوار کی نصف شب تک کا وقت دیا گیا تھا۔ پیر کو جاری کیے جانے والے نتائج کے مطابق بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی ڈالے جانے والے کل ووٹوں کا 18 فی صد حاصل کر کے سب سے آگے رہے۔

اس دوڑ میں بھارتی وزیرِاعظم کے بعد امریکی صدر براک اوباما، نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور وکی لیکس کے بانی جولین اسانج دوسرے نمبر پر رہے جنہوں نے تقریباً 7، 7 فی صد ووٹ حاصل کیے۔

سروے میں سماجی رابطوں کی سب سے مقبول ویب سائٹ فیس بک کے بانی مارک زوکربرگ کو 2 فی صد ووٹ ملے جب کہ چار فی صد لوگوں نے ہیلری کلنٹن کی حمایت کی۔

'ٹائم' کی جانب سے 'پرسن آف دی ایئر' یعنی سال کی بااثر شخصیت کا انتخاب رواں ہفتے جریدے کے مدیران کریں گے۔

'ٹائم' میگزین ہر سال دنیا کی ایسی بااثر شخصیت کا انتخاب کرتا ہے جس نے اچھے یا برے اسباب کی وجہ سے پورے سال دنیا کو متاثر کیا ہو۔ میگزین یہ بھی دیکھتا ہے کہ انٹرنیٹ پر ان رہنماؤں کے اثرات کیا ہیں جس کے لیے جریدے کے قارئین سے آن لائن رائے مانگی جاتی ہے۔

'ٹائم' میگزین کے مطابق قارئین کے آن لائن سروے سے یہ جاننے میں مدد ملتی ہے کہ کون سالِ رواں کے دوران ذرائع ابلاغ پر چھایا رہا اور کس نے انٹرنیٹ پر لوگوں کو کتنا متاثر کیا۔

سوشل میڈیا پر سرگرم رہنے والے نریندر مودی نے 'ٹائم' کا یہ آن لائن سروے دوسری بار جیتا ہے۔ اس سے قبل 2014ء میں بھی انہوں نے سروے میں حصہ لینے والے کل 50 لاکھ رائے دہندگان میں سے 16 فی صد سے زیادہ کی حمایت حاصل کی تھی۔

تاہم حال ہی میں 500 اور 1000 روپے کے کرنسی نوٹوں کی منسوخی کے بعد سے نریندر مودی کو بھارت کے اندر شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

نوٹوں کی منسوخی کے حامیوں کا کہنا ہے کہ اس کے نتیجے میں ملکی معیشت سے کالے دھن، بدعنوانی اور جعلی نوٹوں کا خاتمہ ہوسکے گا جب کہ مخالفین کا موقف ہے کہ اس فیصلے سے نقدی کی بنیاد پر چلنے والا کاروبار بری طرح متاثر ہوا ہے۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

XS
SM
MD
LG