رسائی کے لنکس

کشمیر میں نفرت پھیلانے والے کبھی بھی کامیاب نہیں ہوں گے، مودی


فائل فوٹو
فائل فوٹو

وزیر اعظم نریندر مودی نے آل انڈیا ریڈیو کے اپنے ماہانہ نشریے ”من کی بات“ میں بولتے ہوئے کہا کہ جو لوگ بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں نفرت پھیلانے اور ترقیاتی کاموں میں رخنہ اندازی کی کوشش کر رہے ہیں وہ کبھی بھی کامیاب نہیں ہوں گے۔

ان کے بقول کشمیری عوام ترقی کے قومی دھارے میں شامل ہونا چاہتے ہیں۔

انھوں نے کشمیر کے لیے حکومت کے ایک ترقیاتی منصوبے ”گاؤں کی طرف واپسی“ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جون میں شروع ہونے والے اس پروگرام میں کشمیری عوام نے ہر جگہ پرجوش انداز میں شرکت کی۔ یہاں تک کہ حکومت کے اہلکار انتہائی حساس اور دور دراز کے دیہات میں بھی پہنچے اور انھوں نے ترقیاتی منصوبوں کے بارے میں مقامی باشندوں سے تبادلہ خیال کیا۔

وزیر اعظم کے بقول اس سے واضح ہوتا ہے کہ کشمیری عوام ترقیات کے قومی دھارے میں شامل ہونے کے لیے کتنے بے تاب ہیں اور یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ وہ اچھی حکمرانی چاہتے ہیں۔

وزیر اعظم کے الفاظ میں نفرت پھیلانے اور ترقیاتی منصوبوں میں رخنہ اندازی کی کوشش کرنے والے اپنے منصوبوں میں کبھی بھی کامیاب نہیں ہو سکتے۔

مودی نے یہ بھی کہا کہ پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ حکومت کے سینئر اہلکار 4500 پنچایتوں کے دیہات میں ترقیاتی منصوبے لے کر پہنچے۔

یاد رہے کہ دو روز قبل ہی وزارت داخلہ نے شورش زدہ کشمیر میں مسلح فورسز کی مزید گیارہ ہزار نفری تعینات کرنے کی منظوری دی ہے۔

ایک سینئر تجزیہ کار اور کشمیر امور کے ماہر شیخ منظور احمد نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم کی یہ بات درست ہے کہ ترقی کی طاقت کہیں زیادہ ہوتی ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی ضروری ہے کہ گزشتہ کئی دہائیوں سے جو علحدگی پسندی موجود ہے اس کو ختم کرنے کے لیے سیاسی عمل شروع کیا جائے اور لوگوں کے زخموں پر مرہم رکھا جائے۔

انھوں نے یہ بھی کہا کہ فنڈ کا اعلان تو بہت کیا گیا۔ وزیر اعظم نے پچھلی بار 80 ہزار کروڑ روپے کے ترقیاتی منصوبوں کا اعلان کیا تھا لیکن ابھی اس پر بنیادی طور پر کوئی بڑا کام نہیں ہوا ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ یہاں بہت سی چیزوں کی ضرورت ہے۔

شیخ منظور کے بقول دو روز قبل جو یہ خبر آئی ہے کہ یہاں پر اضافی فورسز تعینات کی جا رہی ہیں تو اس سے عوام میں خوف و ہراس پیدا ہو رہا ہے کہ شاید 15 اگست کے بعد کوئی بڑا سیاسی واقعہ ہونے والا ہے۔ تاہم بی جے پی کی طرف سے اور ایڈیشنل ڈائرکٹر جنرل آف پولیس کی طرف سے اس کی تردید کی گئی ہے۔

شیخ منظور کہتے ہیں کہ فورسز کی تعیناتی سے بہتر یہی ہے کہ لوگوں کی شکایتوں کو دور کیا جائے۔

وزیر اعظم مودی نے ایک روز قبل کارگل جنگ کے بیس سال مکمل ہونے پر منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جب بھی قومی سلامتی کا معاملہ درپیش ہو گا تو بھارت کسی بھی دباؤ کے آگے نہیں جھکے گا۔ جب ملک محفوظ ہو گا جبھی وہ ترقی کی نئی بلندیوں کو چھو سکے گا۔

انھوں نے یہ بھی کہا کہ جنگ میں جن کو شکست ہوئی ہے وہ آج بھارت کے خلاف درپردہ جنگ چھیڑے ہوئے ہیں اور دہشت گردی کی حمایت کر رہے ہیں۔ لیکن ان کے بقول ایسے لوگ اپنے سیاسی مقاصد کے حصول میں کامیاب نہیں ہوں گے۔

ان کا اشارہ بظاہر پاکستان کی جانب تھا۔

پاکستان دہشت گردی اور درپردہ جنگ کے بھارت کے الزامات کی سختی سے تردید کرتا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ وہ خود دہشت گردی کا شکار ہے اور وہ اپنی سرزمین کو کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت کسی کو نہیں دیتا۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

XS
SM
MD
LG