بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے افغان سرحد پار سے دہشت گردی کے خاتمے پر زور دیا ہے۔
جمعے کے روز کابل میں افغان پارلیمنٹ کی نئی عمارت کے افتتاح کے موقعے پر اراکین سے خطاب میں بھارتی وزیر اعظم نے کہا کہ افغانستان کے اندر کامیابی کی واحد کنجی، بقول ان کے، سرحدوں کے آرپار دہشت گردی کا خاتمہ ہے، جس کے لئے دہشت گردی کی آماجگاہ اور محفوظ ٹھکانے ختم کرنا ہوں گے۔ اور، ساتھ ہی، ان کے سرپرستوں کو خاموش کرنا ہوگا۔
بھارت نے کابل میں پارلیمنٹ کی نئی جدید عمارت تعمیر کرکے افغان حکومت کو تحفے میں پیش کی ہے، جس پر تقریباً 90 ملین ڈالر لاگت آئی ہے۔
نریندر مودی ماسکو کے دو روزہ دورے سے واپسی پر کابل پہنچے تھے۔ کابل ایئرپورٹ پر افغان صدر اشرف غنی اور دیگر اعلیٰ حکام نے بھارتی وزیر اعظم کا استقبال کیا۔
اس موقع پر دہشت گردی سے نمٹنے میں جان گنوانے والے افغان فوجیوں کے بچوں کے لئے بھارتی وزیر اعظم نے 500 اسکالرشپ دینے کا بھی اعلان کیا۔
اراکین پارلمنٹ سے خطاب میں نریندر مودی کا کہنا تھا کہ دہشت اور تشدد کے ماحول میں افغانستان کے مستقبل کی تعمیر ممکن نہیں۔ انھوں نے کہا کہ کچھ لوگ چاہتے ہیں کہ ہم یہاں موجود نہ رہیں اور ہماری یہاں موجودگی کو اچھا نہیں سمجھتے۔ کچھ دوسرے لوگ ہیں جن کے لئے ہماری شراکت داری اچھی نہیں۔ ان کی کوشش ہوتی ہے کہ اس شراکت داری کی حوصلہ شکنی کی جائے۔
نریندر مودی نے کہا کہ افغانستان کی کامیابی کے لئے اس کے ہر ایک پڑوسی کا تعاون ضروری ہے اور اس مشترکہ مقصد کے لئے خطے کے تمام ممالک بھارت، پاکستان، ایران اور دیگر کو لازمی طور پر اعتماد اور تعاون کے ساتھ متحد ہونا پڑےگا۔
انھوں نے اس توقع کا اظہار کیا کہ پاکستان جنوبی ایشیاء اور افغانستان کے درمیان پل کا کردار ادا کرے گا۔
بعد میں صدر اشرف غنی اور وزیر اعظم نریندر مودی کے درمیان ملاقات کے بعد جاری ہونے والے مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ امن کے لئے دہشت گردی، منشیات اور انتہاء پسندی سنگین چیلنج ہیں۔
اعلامیہ میں حالیہ مہینوں کے دوران افغانستان میں ہونے والی وحشیانہ دہشت گردی کی سخت ترین مزمت کرتے ہوئے دونوں رہنماوں نے عزم کا اظہار کیا کہ افغانستان میں قیام امن کے لئے دہشت گردوں اور ان کی محفوظ پناہ گاہوں کا خاتمہ کیا جانا چاہئیے۔
نریندر مودی نے اس موقع پر افغان حکومت کو اس کی دفاعی صلاحیتوں کو مستحکم کرنے کے لئے اپنی مکمل حمایت کا یقین دلایا اور بھارت کی جانب سے ایم آئی 25 ہیلی کاپٹر دئے جانے کا بھی ذکر کیا۔ دونوں جانب سے افغان فوجیوں کو دی جانے والی تربیت میں توسیع پر بھی اتفاق کیا گیا۔
نریندر مودی نے کابل میں افغان سفارتخانے اور چار مختلف شہروں جلال آباد، قندھار، ہرات اور مزار شریف میں قونصل خانوں کی سیکورٹی کو یقینی بنانے پر افغان حکومت کا شکریہ ادا کیا۔
قبل ازیں، مودی کی آمد پر صدر اشرف غنی نے ٹوئٹ کیا کہ افغانستان اور بھارت بہترین دوستی کے رشتے میں منسلک ہیں اور ہم ہر اچھے اور برے وقت میں ایک دوسرے کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔
بعد میں ،دونوں رہنمائوں نے وفود کی سطح پر بات چیت میں بھی حصہ لیا۔ پارلیمنٹ سے خطاب کے بعد، مودی افغان چیف ایگزیکٹو افسر عبداللہ عبداللہ اور سابق صدر حامد کرزئی سے بھی ملے۔ انھوں نے افغانستان میں خدمات انجام دینے والے بھارتی امدادی کارکنوں اور سرحدی پولیس کے اراکین اور سفارتخانے کے اہلکاروں سے بھی ملاقات کی۔
بعد میں وہ لاہور روانہ ہوگئے جہاں انھوں نے وزیر اعظم نواز شریف سے ملاقات کی۔