حکومت نے سرکاری خرچ پر حصول علم کے لیے بیرون ملک جا کر غائب ہو جانے والے پاکستانی سکالروں کے خلاف ایک کریک ڈاؤن شروع کر دیا ہے جس میں ان کی گرفتاری اور اندرون ملک جائیداد کی ضبطی جیسے اقدامات شامل ہوں گے۔یہ بات اعلیٰ تعلیمی کمیشن کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر سہیل نقوی نے وائس آف امریکہ سے خصوصی انٹرویو میں بتائی۔
انھوں نے کہا کہ حکومت ایک خطیر رقم خرچ کرکے ان افراد کو پی ایچ ڈی کرنے کے لیے بیرون ملک بھیجتی ہے تاکہ یہ وطن واپس آکر اپنے اپنے شعبوں میں خدمات سر انجام دیں اور اعلیٰ تعلیم کا معیاربلند کریں۔”لیکن اگر یہ افراد ایک نسبتاََ بہتر مستقبل کی خاطر وہاں جا کر غائب ہو جائیں یا غیر قانونی سکونت اختیار کر لیں تو اس کی ہرگز اجازت نہیں دی جائے گی کیونکہ ان پر قوم کا پیسہ خرچ ہوا ہے“۔
ڈاکٹر سہیل نے بتایا کہ اس وقت پاکستان سے تقریباََ 3700افراد اعلیٰ تعلیمی کمیشن جب کہ 1500مختلف یونیورسٹیوں سے پی ایچ ڈی کرنے مختلف ملکوں میں گئے ہیں۔انھوں نے بتایا کہ کمیشن کے پاس ان تمام افراد کے مکمل کوائف اور ریکارڈ موجود ہے اور وہ جو تعلیم مکمل کرنے کے بعد واپس نہیں آر ہے یا غائب ہو گئے ہیں ان کو واپس لانے کے لیے انٹرنیشنل پولیس یعنی انٹرپول اور وفاقی تحقیقاتی ادارے کی شرکت سے کارروائی کی جارہی ہے۔
کمیشن نے بتایا کہ اس ضمن میں پاکستانی سفارت خانے بھی متحرک ہو گئے ہیں جب کہ وہ ملک جہاں پر پاکستانی پی ایچ ڈی کے لیے گئے تھے ان کے سفار ت خانوں سے بھی درخواست کی گئی ہے کہ وہ ان افراد کا پتہ چلا کر انھیں ملک بدر کریں۔ڈاکٹر سہیل نے بتایا کہ اندرون ملک بھی ان ”گم شدہ“ سکالروں کے رشتے داروں اور ان کی پی ایچ ڈی سکالر شپ کے ضمانت کنندگان کو کورٹ نے نوٹس جاری کر دیے ہیں کہ وہ ان کی واپسی کو یقینی بنائیں۔
ایک سوال کے جواب میں کمیشن کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر نے بتایا کہ اب تک 350افراد پی ایچ ڈی کر کے واپس آچکے ہیں بلکہ توقع ہے کہ اس سال 500 سے 700 مزید واپس آ جائیں گے۔انھوں نے یہ واضح کیا کہ پاکستانی سکالروں کی ایک بڑی تعداد ایسی ہے جو اپنی ڈگری مکمل کرنے کے بعد وطن واپس آ کر خلوص نیت سے قوم کی خدمت کرتی ہے۔
ڈاکٹر سہیل نے یقین دلایا کہ وہ پاکستانی جو ڈاکٹریٹ کی ڈگری لے کر وطن واپس آئیں گے انھیں فوری طور پر ملک میں پرکشش تنخواہ کے ساتھ تمام مرعات اور تحصیل کے مواقع فراہم کیے جائیں گے تاکہ انھیں کسی قسم کی دقت نہ ہو اور وہ بھرپور طریقے سے اعلیٰ تعلیم کے شعبے میں کام کر سکیں۔
انھوں نے کہا کہ پاکستان سے کسی ایک بھی شخص کو سرکاری خرچ پر بیرون ملک غائب ہونے کا موقع نہیں دیا جائے گاکیونکہ یہ افراد ایک لحاظ سے سکیورٹی رسک اور ملکی ساکھ متاثر کرنے کا باعث بھی بن سکتے ہیں۔