رسائی کے لنکس

  فرانس میں مظاہرے: 700 سے زیادہ افراد کو جیل کی سزا سنا دی گئی


 پیرس میں فسادات کے دوران آتشزدگی کا ایک منظر، فوٹو رائٹرز 30 جون 2023
پیرس میں فسادات کے دوران آتشزدگی کا ایک منظر، فوٹو رائٹرز 30 جون 2023

فرانس کے وزیر انصاف نے ججوں کے سخت رد عمل کو سراہتے ہوئے بدھ کو کہا کہ ملک میں گزشتہ ماہ کے آخر میں ہونے والے فسادات پر 700 سے زیادہ افراد کو جیل کی سزا سنائی گئی ہے۔

کل ، 1,278 کیسز کے فیصلے سنائے گئے ہیں، جن میں 95 فیصد سے زیادہ مدعا علیہان کو توڑ پھوڑ سے لے کر پولیس افسروں پر حملے تک کے مختلف الزامات میں سزا سنائی گئی ہے۔

چھ سو افراد پہلے ہی جیل جا چکے ہیں۔

وزیر انصاف ایرک دوپو لوئیتی نے آر ٹی ایل ریڈیو کو بتایا کہ " یہ انتہائی اہم تھا کہ کوئی ایسا رد عمل ہو جو مضبوط اور منظم ہو۔" "یہ ضروری تھا کہ ہم قومی نظم و ضبط بحال کریں۔"

فرانس میں 2005 کے بعد سے اب تک کا شدید ترین تشدد 27 جون کو اس واقعے سے شروع ہوا جب ایک پولیس افسر نے پیرس کے مغرب میں ایک ٹریفک اسٹاپ کے دوران ایک 17 سالہ شمالی افریقی نژاد لڑکے ناہیل کو گولی مار کر ہلاک کر دیا۔

پیرس کے ایک مظاہرے میں پولیس ایک نوجوان کو گرفتار کر کے لے جارہی ہے،،فوٹو اے ایف پی ، 29 جون 2023
پیرس کے ایک مظاہرے میں پولیس ایک نوجوان کو گرفتار کر کے لے جارہی ہے،،فوٹو اے ایف پی ، 29 جون 2023

اس واقعے کو ایک راہگیر نے ریکارڈ کیا تھا جس کی ویڈیو عام ہونے سے ہاؤسنگ پراجیکٹس اور دیگر پسماندہ محلوں میں پولیس اور نوجوانوں کے درمیان پرانی کشیدگیوں اور تشدد کو ہوا ملی۔

تشدد کے واقعات متعدد قصبوں اور شہروں تک پہنچ گئے جن سے املاک اور کاروبار متاثر ہوئے اور ملک کی سیاحت کی صنعت کو نقصان پہنچا۔

تاہم چار راتوں کی شدید جھڑپوں کے بعد ایلیٹ پولیس کے خصوصی دستوں اور بکتر بند گاڑیوں سمیت سیکورٹی فورسز کے تقریباً 45 ہزار اہلکاروں کی تعیناتی کی بدولت فسادات پر قابو پایا گیا ۔

پیرس کے مضافات میں فسادات کے دوران ایک جلتی ہوئی کار کی آگ کو فائر فائٹرز بجھا رہے ہیں،فوٹو اے ایف پی ، 27 جون 2023
پیرس کے مضافات میں فسادات کے دوران ایک جلتی ہوئی کار کی آگ کو فائر فائٹرز بجھا رہے ہیں،فوٹو اے ایف پی ، 27 جون 2023

بہت سے مشتبہ افراد کو فوری طور پر پیشی کا سامنا کرنا پڑا اور کچھ دفاعی وکلاء نے عدالتی کارروائی کے منصفانہ ہونے اور حراستی سزاؤں کے بھاری استعمال پر خدشات کا اظہار کیا ہے۔

گرفتار کیے گئے 3,700 سے زیادہ افراد کی اوسط عمر صرف 17 سال تھی جب کہ نو عمر بچوں کو علیحدہ عدالتوں میں پیش کیاگیا۔

قید کی سزا پانے والوں کی تعداد 2005 میں آخری بڑے فسادات کے وقت سے زیادہ ہے جب لگ بھگ 400 لوگوں کو جیل بھیجا گیا تھا۔

اس سال 15 سالہ بونا ٹراورے اور 17 سالہ زید بینا کی ہلاکتوں کے نتیجے میں تین ہفتوں تک ملک گیر فسادات ہوئے تھے۔ اس سال فرانس کی حکومت نے ملک گیر فسادات پر قابو پانے کے لیے ایمرجنسی نافذ کی تھی۔

فرانس میں جلے ہوئےملبے کا ایک منظر، فوٹو اے ایف پی ، 1 جولائی2023
فرانس میں جلے ہوئےملبے کا ایک منظر، فوٹو اے ایف پی ، 1 جولائی2023

فرانس میں افریقی نژاد نوجوا ن کی پولیس کے ہاتھوں ہلاکت کے نتیجے میں ہونے والے پر تشدد احتجاج نے جہاں ملک میں بے چینی کا ماحول پیدا کیا ہے وہیں بین الااقوامی سطح پر ملک کے نسلی مسائل پر توجہ مرکوز کی ہے۔

ہلاک ہونے والے نوجوان کی والدہ اپنے بیٹے کی موت پر ایک احتجاجی مارچ میں ، فوٹو اے ایف پی ۔29 جون 2023
ہلاک ہونے والے نوجوان کی والدہ اپنے بیٹے کی موت پر ایک احتجاجی مارچ میں ، فوٹو اے ایف پی ۔29 جون 2023

ہلاک ہونے والے نوجوان کی والدہ نے اپنے بیٹے کی موت کے عوامل میں نسلی امتیاز کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ پوری پولیس فورس کو مورد الزام نہیں ٹھہراتیں بلکہ صرف اس افسر کو "جس نے میرے بیٹے کی جان لی۔"

انہوں نے کہا،""اس نے ایک عرب چہرہ دیکھا، ایک چھوٹا بچہ، اور اس کی جان لینا چاہی۔"

دوسری طرف ایشیائی ملکوں سے آئےہوئے تارکین وطن عام طور پر کہتے ہیں کہ فرانس آزادی اور مساوات کا ماحول فراہم کرتا ہے جہاں ہر کوئی اپنی محنت سے آگے بڑھ سکتا ہے۔

( اس رپورٹ کا مواد اے ایف پی اور اے پی سے لیا گیا ہے)

XS
SM
MD
LG