رسائی کے لنکس

امریکی فوجی امداد کی معطلی: پاکستان شاید دباؤ قبول نہ کرے: امریکی ماہرین


امریکی فوجی امداد کی معطلی: پاکستان شاید دباؤ قبول نہ کرے: امریکی ماہرین
امریکی فوجی امداد کی معطلی: پاکستان شاید دباؤ قبول نہ کرے: امریکی ماہرین

پاکستان کے لیے 80 کروڑ ڈالر کی فوجی امداد معطل کرنے کا امریکی انتظامیہ کا فیصلہ دونوں ملکوں کے تعلقات کی نوعیت کے بارے میں کیا ظاہر کرتا ہے? امریکی دفتر خارجہ کے پاکستان آفیئرز کے ایک عہدےدار جان سپائیکرمین کہتے ہیں کہ آپ جانتے ہیں گزشتہ 6 سے 8 ماہ میں کچھ واقعات کی وجہ سے پاکستان سے ہمارے تعلقات کچھ مشکل مراحل سے گزر رہے ہیں۔ ان واقعات کی سنجیدہ نوعیت اور پاکستانی عہدے داروں کے ساتھ ہماری سنجیدہ گفتگو کی وجہ سے ہمیں اپنی امداد، اور اس کے استعمال کے بارے میں سوچنے کا وقت چاہیے اور واشنگٹن میں اس وقت جو ماحول ہے ، اس کو بھی مد نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔

پاکستان اور امریکہ کے تعلقات گزشتہ کچھ ماہ کے دوران ریمنڈ ڈیوس کیس سے لے کر ایبٹ آباد میں اوسامہ بن لادن کی ہلاکت اور پھر پاکستان سے امریکی فوجی تربیت کاروں کی واپسی کے حکم تک سفارتی لحاظ سے ایک مشکل دور سے گزر رہے ہیں ۔

امریکی دفتر خارجہ کے پاکستان آفیئرز شعبے سے منسلک جان سپائیکرمین کہتے ہیں کہ اقتصادی دباؤ کی وجہ سے امریکہ انتظامیہ چاہتی ہے کہ کانگریس سے پاکستان کے لیے مزید رقوم کی درخواست کرنے سے پہلے پاکستان امریکہ تعلقات کا جائزہ لیا جائے ۔ لیکن کیا فوجی امداد معطل کرنے سے ایسا ممکن ہو سکے گا ؟

سپائیکرمین کا کہناہے کہ ہم پاکستان کے ساتھ اعلی سطحی گفتگو جاری رکھیں گے۔ اور یہ بات بھی مد نظر رکھیں گے کہ پاکستان کو اس علاقےمیں جن انتہاپسندوں سے خطرہ درپیش ہے، انہی سے امریکہ اور دوسرے ملکوں کو بھی خطرہ ہے۔ ہمیں مل کر ایک مستحکم پاکستان اور مستحکم افغانستان کے لیے کام کرنا ہو گا۔

واشنگٹن کے تھنک ٹینک مڈل ایسٹ انسٹی ٹیوٹ کے مارون وائن بام کہتے ہیں کہ امریکی انتظامیہ کا یہ فیصلہ پاکستان کے لیے اب تک اپنائی گئی حکمت عملی سے مختلف ہے ۔

ان کا یہ بھی کہناتھا کہ کچھ امدادی رقم کی ادائیگی معطل کرنے سے میرا نہیں خیال کہ پاکستان کے رویے میں کوئی تبدیلی آئے گی۔ کیونکہ پاکستان میں جو رائے پائی جاتی ہے اس سے مجھے نہیں لگتا کہ پاکستان اُس قسم کا تعاون کر سکے گا جتنے کا امریکہ خواہشمند ہے۔

لیکن ان کا کہنا ہے کہ فوجی امداد کی معطلی سے پاکستان امریکہ کے فوجی تعلقات کے دوسرے پہلووں پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔

انہوں نے بتایا کہ مثال کے طور پر جن ایف 16 جہازوں کا پاکستان نے آرڈر دیا تھا، وہ آرڈر پر ہیں۔ اس پر کوئی اثر نہیں پڑا ہے۔ یہ قیمتی اشیا ہیں۔ جس امداد کی ہم بات کر رہے ہیں، اس کا بیشتر حصہ تو ویسے بھی معطل کیا جارہا تھا کیونکہ پاکستان نے یہ فیصلہ کیا تھا کہ اسے تربیت کاروں کی ضرورت نہیں ہے۔ اور پاکستان بہت سے اُن پروگراموں میں بھی حصہ نہیں لینا چاہتا تھا جو امریکہ فراہم کر رہا تھا۔ خاص طور پر تربیت کے شعبے میں۔ جو رقوم استعمال نہیں ہونی تھیں، انہیں فراہم کرنے کا کوئی مقصد ہی نہیں تھا۔

پاکستان کا موقف ہے کہ امداد پر شرائط عائد کرنا اس کے لیے قابل قبول نہیں ہے۔ اور واشنگٹن میں بعض ماہرین کو فکر ہے کہ امریکہ کے اس فیصلے کی وجہ سے پاکستان امریکہ تعلقات میں مزید تناؤ پیدا ہو سکتا ہے۔

پاکستان کے مطابق امریکہ کے فوجی امداد معطل کرنے سے انتہا پسندوں کے خلاف پاکستان فوج کی کارروائیاں متاثر نہیں ہوں گی، کیونکہ ان کارروائیوں کےلیے پاکستان فوج اپنے وسائل پر انحصار کر رہی ہے۔

XS
SM
MD
LG