افغانستان کے جنوبی مشرقی صوبے پکتیا میں منگل کی صبح خودکش بمباروں اور مسلح جنگجوؤں کے پولیس کے ایک تربیتی مرکز پر حملے میں صوبائی پولیس کے سربراہ سمیت کم ازکم 52 افراد ہلاک اور 200 سے زائد زخمی ہو گئے ہیں۔
محکمہ صحت عامہ کے عہدیدار ہدایت اللہ حمیدی نے فرانیسی خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ مرنے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
پکتیا پولیس کے سربراہ توریالی عبدیانی بھی اس حملے میں مارے گئے ہیں۔
وزارت داخلہ نے ایک بیان میں بتایا کہ مرکزی شہر گردیز میں اس تربیتی مرکز کے قریب پہلے ایک خودکش بمبار نے بارودی مواد سے بھری گاڑی میں دھماکا کیا۔ جس کے بعد اسلحہ سے لیس متعدد حملہ آوروں نے مرکز پر حملہ کر دیا۔
وزارت کے مطابق پکتیا پولیس کے صدر دفاتر سے کچھ ہی فاصلے پر واقع اس تربیتی مرکز میں گھس آنے والے حملہ آوروں اور سکیورٹی فورسز کے درمیان لڑائی جاری ہے۔
طالبان نے ٹوئٹر پر ایک پیغام میں اس حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
ایسی اطلاعات بھی سامنے آئی ہیں کہ مسلح لڑائی سے قبل دو کار بم دھماکے ہوئے لیکن سرکاری طور پر اس کی تصدیق نہیں کی گئی ہے۔
طالبان عسکریت پسند اس سے قبل بھی ملک کے مختلف علاقوں میں فوج اور پولیس کے مراکز پر ایسے حملے کرتے آئے ہیں۔