رسائی کے لنکس

’چوہے‘ تحقیق کے لیے بہترین ماڈل نہیں ۔۔۔


تحقیق دان ایک زمانے تک لیبارٹری میں چوہوں کو انسانی بیماریوں اور ان کے علاج کے لیے بطور ماڈل استعمال کرتے رہے ہیں۔ لیکن ایک نئی تحقیق کے نتائج یہ بتاتے ہیں کہ چوہے مختلف صورتحال میں انسانی جسم کی پیچیدگیوں کو درست طریقے سے بیان نہیں کر سکتے۔

ہارورڈ میڈیکل سکول کے پروفیسر رونلڈ ٹامپکنز بھی اس تحقیق کا حصہ تھے۔ ان کے مطابق، ’’ان نتائج کا مطلب یہ نہیں کہ چوہوں کو لیب میں کی جانے والی تحقیق کا حصہ نہیں بنانا چاہیئے۔ بلکہ اس کا یہ مطلب ہے کہ عام چوہے انسانوں کو لاحق ہونے والی پیچیدہ بیماریوں اور اس کے نظام کی درست طریقے سے ترجمانی نہیں کر سکتے۔‘‘

اس مقصد کے لیے تحقیق دانوں نے انسانوں پر صدمے کے اثرات کے مختلف نمونوں کا موازنہ کیا۔ اس موازنے میں یہ بات سامنے آئی کہ مختلف صدمات اور مختلف دواؤں کے باوجود انسانوں میں اسکا ردِ عمل ایک جیسا تھا۔ جبکہ چوہوں پر اس کا ردِ عمل مختلف طرح کا تھا۔ جس سے یہ ثابت ہوا کہ جو دوائیں چوہوں پر کارگر رہیں وہ انسانوں پر اتنی موثر ثابت نہیں ہوئیں۔

سائنسدانوں نے پہلے بھی سوال اٹھائے ہیں کہ کہ چوہوں کے ماڈلز انسانی بیماری اور چوٹ کی پیچیدگیوں پر رد ِ عمل کیسے دے سکتے ہیں؟ لیکن پروفیسر ٹامپکنز کہتے ہیں کہ انسانوں اور چوہوں کے ردِعمل پر اس طرز کی منظم تحقیق پہلی مرتبہ ہوئی ہے۔
XS
SM
MD
LG