رسائی کے لنکس

آب و ہوا کی تبدیلی پر کین کون کانفرنس


آب و ہوا کی تبدیلی پر کین کون کانفرنس
آب و ہوا کی تبدیلی پر کین کون کانفرنس

دوہفتے تک جاری رہنے والی اس کانفرنس میں پاکستان سمیت تقریباً دو سو ممالک کے نمائندے شریک ہیں ۔توقع کی جا رہی ہے کہ اقوام متحدہ کے تعاون سے منعقد کی جانے والی اس کانفرنس میں ترقی پذیر ملکوں کے لیے ماحول دوست یا گرین ٹیکنالوجی کےحصول اور غریب ممالک میں جنگلات کے تحفظ کے لیے اقدامات پر پیش رفت ہوسکتی ہے۔

اس وقت جس اہم مسئلے پر دنیا کے بیشتر ممالک کی نظر ہے،وہ ہےآب وہوا کی تبدیلی کے کرہ ارض پر بڑھتے ہوئے اثرات ۔اس چیلنج سے نمٹنے کے لیے پیر کےروز میکسیکو کے شہر کین کن میں عالمی کانفرنس کا آغاز ہوا۔ دوہفتے تک جاری رہنے والی اس کانفرنس میں پاکستان سمیت تقریباً دو سو ممالک کے نمائندے شریک ہیں ۔توقع کی جا رہی ہے کہ اقوام متحدہ کے تعاون سے منعقد کی جانے والی اس کانفرنس میں ترقی پذیر ملکوں کے لیے ماحول دوست یا گرین ٹیکنالوجی کےحصول اور غریب ممالک میں جنگلات کے تحفظ کے لیے اقدامات پر پیش رفت ہوسکتی ہے۔

ماحولیاتی تبدیلی پر کانفرنس ایک ایسے ہوٹل میں ہو رہی ہے جس کے کمروں سے انتہائی خوبصورت ،سفید اور ریتلا ساحل نظر آتاہے۔یہاں پر آنے والے زیادہ تر سیاحوں کو اقوام متحدہ کی تقریب کی کوئی پرواہ نہیں ۔ وہ صرف دھوپ اور ریت کے مزے کے لئے یہاں آئے ہیں۔

مگر کانفرنس میں شریک سرکاری وفداور غیر سرکاری تنظیموں کے نمائندے اپنا زیادہ وقت کمروں کے اند رگذار رہے ہیں کیونکہ ان کا پختہ یقین ہے کہ وہ گلوبل وارمنگ سے پیدا ہونے والے مسائل سے دنیا کو بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

ایک شعبہ جس میں بات آگے بڑھتی ہوئی دکھائی دیتی ہے، وہ جنگلات کی کٹائی کو روکنے کا پروگرام ہے جسے REDDکہا جاتا ہے۔ جنگلات اس لئے اہم ہیں کیونکہ وہ کاربن ڈائی اکسائڈ کو جذب کر کے زمین کو ٹھنڈا کرنے میں مدد دیتے ہیں۔ مختلف گروپ اس مسئلے کے ایک ایسےمعاہدے پر اتفاق چاہتے ہیں جس کے تحت ترقی یافتہ ممالک ترقی پذیر ممالک میں جنگلات کی حفاظت کے لئے 38ارب ڈالر مہیا کریں ۔ ماحولیات کےتحفظ کے لئے کام کرنے والے عالمی ادارے IUCNکی کیرل ساں لوراں کا کہنا ہے کہ ایک ایسا معاہدہ ممکن ہے۔

وہ کہتی ہیں اتنی بڑی رقم اسی صورت میں غریب ممالک کو دی جا سکتی ہے جب کوئی قابل بھروسہ معاہدہ طے پاچکا ہو۔ لیکن اگر وہ کام صحیح طریقے سے نہیں کئے جاتے تو اس سے سب کچھ الٹ بھی سکتا ہےچنانچہ اس حوالے سے فیصلہ ضروری ہے تا کہ مختلف ممالک میں اس کام کی تکمیل کے لیے راہنما اصول وضع کئے جا سکیں۔

کانفرنس میں شریک پاکستانی مندوب سید محمود ناصر کہتے ہیں کہ ان کے ملک میں حالیہ سیلاب کی وجہ سے لوگوں کو یقین ہو گیا ہے کہ عالمی حدت یا گلوبل وارمنگ کے مسئلے کا حل کتنا اہم ہے ۔

ان کا کہناتھا کہ ملک میں حالیہ سیلاب کے بعد یہ اہم مسئلہ بن گیا ہے کیونکہ اس کی وجہ سے جتنے بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے ، اس سے اب لوگوں کو یہ احساس ہوگیا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی کیا اثر دکھا سکتی ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ پاکستان جنگلات کی کٹائی کو روکنے کے پروگرام پر عمل درآمد کی حمایت کرتا ہے کیونکہ اس سے منافع کی غر ض سے لکڑی کی کٹائی کرنے والوں کی حوصلہ شکنی ہوگی۔

کانفرنس میں ہر وقت میٹنگ سیشنز ہی نہیں چل رہے ہوتے۔ میزبان ملک میکسیکو نے شرکا کے لئے تفریح کا بھی بندوبست کر رکھا ہے جن میں ماحولیاتی تعلیم پر توجہ مرکوز کی جاتی ہے۔

جس جگہ پر کانفرنس ہو رہی ہے وہاں بچوں کی دلچسپی کے لئے بھی کچھ سرگرمیوں کا اہتمام کیا گیا ہے جن میں حصہ لے کر بچے ماحول سے متعلق مسائل سے آگاہی حاصل کر سکتے ہیں۔

ماحولیات کے ماہرین کا کہنا ہے کہ بچوں کی ان سرگرمیوں میں شرکت لازمی ہے اس لئے کہ اگر دنیا اب کچھ کرنے میں ناکام ہوتی ہے تو اس کے نتائج مستقبل میں انہی کو بھگتنا ہو ں گے۔

XS
SM
MD
LG