جرمنی کی چانسلر اینگلا مرخیل نے جرمن کمپنیوں کو سکیورٹی کی یقین دہانی کرائے جانے کی صورت میں پاکستان میں توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری کرنے کا عندیہ دیا ہے۔
منگل کو دارالحکومت برلِن میں پاکستان کے وزیرِاعظم میاں نواز شریف کے ساتھ ملاقات کے بعد ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جرمن چانسلر نے کہا کہ ان کا ملک پاکستان میں اپنی سرمایہ کاری میں اضافے کا خواہاں ہے۔
انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ جرمنی کے سرکاری ترقیاتی بینک 'کے ایف ڈبلیو' نے پہلے سے ہی پاکستان میں پانی سے بجلی پیدا کرنے والے منصوبوں میں سرمایہ کاری کر رکھی ہے جس میں مزید اضافے پر غور کیا جاسکتا ہے۔
جرمن چانسلر کا کہنا تھا کہ پاکستان میں سکیورٹی کی صورتِ حال بعض اوقات سرمایہ کاری کی راہ میں حائل ہوتی ہے اور اگر حالات درست ہوجائیں تو جرمنی وہاں اپنی سرمایہ کاری میں اضافہ کرسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیرِاعظم میاں نواز شریف کو پاکستان میں سکیورٹی کی صورتِ حال اور نظام انصاف کو بہتر بنانا ہوگا تاکہ سرمایہ کار خود کو اور اپنے سرمایے کو محفوظ سمجھیں۔
محترمہ مرخیل کا کہنا تھا کہ توانائی کے شعبے کے ساتھ ساتھ پاکستان میں زراعت کے شعبے میں بھی سرمایہ کاری کے وسیع مواقع دستیاب ہیں جن سے جرمن کمپنیاں فائدہ اٹھاسکتی ہیں۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِاعظم میاں نواز شریف نے جرمن کمپنیوں پر زور دیا کہ وہ پاکستان میں سرمایہ کاری کریں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان توانائی کے بحران کا شکار ہے اور غیر ملکی کمپنیوں کے لیے اس شعبے میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں۔
پاکستانی وزیرِاعظم کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت کا ہدف ہے کہ آئندہ تین برسوں کے دوران کم از کم ساڑھے چار ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کے منصوبے مکمل کیے جائیں تاکہ ملک کی بڑھتی ہوئی توانائی کی ضروریات پوری کی جاسکیں۔
انہوں نے کہا کہ جرمنی دنیا میں پاکستان کا چوتھا بڑا اور یورپی یونین کا سب سے بڑا تجارتی شریک ہے اور جرمن کمپنیاں پاکستان میں سرمایہ کاری کی خواہش مند ہیں جنہیں ان کی حکومت ہر ممکن سہولتیں اور تحفظ فراہم کرے گی۔
خیال رہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان گزشتہ سال دو طرفہ تجارت کا حجم لگ بھگ ایک ارب 90 کروڑ یورو تھا۔
جرمنی کے لیے پاکستانی برآمدات میں ٹیکسٹائل اور چمڑے کی مصنوعات اور باسمتی چاول سرِ فہرست ہیں جب کہ چین پاکستان کو کیمیکلز، مشینیں اور گاڑیاں برآمد کرتا ہے۔
پاکستانی وزیرِاعظم پیر کو دو روزہ دورے پر جرمنی پہنچے تھے۔ انہیں اس دورے کی دعوت جرمن چانسلر نے دی تھی۔
جرمنی میں اپنے دو روزہ قیام کے دوران وزیرِاعظم نے چانسلر اور جرمن پارلیمنٹ کے صدر کے ساتھ ملاقاتوں اور باضابطہ مذاکرات کے علاوہ کاروباری شخصیات اور پاکستانی کمیونٹی کے ساتھ منعقدہ نشستوں سے بھی خطاب کیا۔