صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے بارے میں مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے، ایریزونا کے سینیٹر جان مکین نے جمعرات کے روز اعلان کیا کہ’’افغانستان میں امریکہ کو مشکل درپیش ہے‘‘۔ اُنھوں نے لڑائی میں اپنی حکمت عملی کا اعلان کیا، جس میں امریکہ کی لڑاکا فوجیں شامل ہوں گی اور انسداد دہشت گردی کی وسیع تر کوششیں کی جائیں گی۔
مکین کا تعلق ری پبلیکن پارٹی سے ہے اور وہ سینیٹ کی مسلح افواج کی کمیٹی کے چیرمین ہیں۔
اُنھوں نے کہا ہے کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ افغانستان میں اعانتی کام جاری رکھنے کے لیے امریکہ سخت شرائط پر عمل درآمد کرائے۔ اِس ضمن میں، بدعنوانی کا صفایا کرنے، قانون کی حکمرانی کو مضبوط بنانے اور حکومت کی مالی شفافیت میں بہتری لانے کے لیے ’’قابلِ قدر پیش رفت‘‘ کے سلسلے میں افغانستان کو کام کرنا ہوگا۔
قومی سلامتی کے معاملات پر اُنھیں کانگریس کی سرکردہ آواز خیال کیا جاتا ہے۔
مکین نے کہا کہ ’’صدر ٹرمپ کی انتظامیہ کو تقریباً سات ماہ ہوچکے ہیں، ہمارے پاس کوئی حکمتِ عملی نہیں رہی، جب کہ زمینی حالات یہ ہیں کہ وہاں صورت حال خراب تر ہوگئی ہے‘‘۔
بقول اُن کے، ’’ہزاروں امریکی افغانستان میں اپنی جانیں دے چکے ہیں۔ فوج کی نگاہیں ’کمانڈر اِن چیف ‘کی جانب لگی رہتی ہیں‘‘۔