رسائی کے لنکس

میچ فکسنگ کیس: سنسنی خیز انکشافات سے بھرپور ٹیپ عدالت میں پیش


میچ فکسنگ کیس: سنسنی خیز انکشافات سے بھرپور ٹیپ عدالت میں پیش
میچ فکسنگ کیس: سنسنی خیز انکشافات سے بھرپور ٹیپ عدالت میں پیش

لندن کی ایک عدالت میں تین پاکستانی کھلاڑیوں کے خلاف جاری میچ فکسنگ کے مقدمے کے شریک ملزم مظہر مجید نے الزام عائد کیا ہے کہ آسٹریلوی کرکٹرز 'میچ فکسنگ ' کے معاملے میں سب سے آگے ہیں جبکہ ماضی کے کئی نامور پاکستانی کرکٹرز بھی اس بہتی گنگا سے مستفید ہوچکے ہیں۔

مقدمہ کی سماعت کرنے والی لندن کی 'سائوتھ ورک کرائون' کی عدالت کے روبرو پیر کو استغاثہ کی جانب سے مظہر مجید اور ایک پاکستانی نژاد برطانوی صحافی کی گفتگو پر مبنی آڈیو ٹیپ پیش کی گئی جس میں ملزم نے 'اسپاٹ فکسنگ' کے حوالے سے کئی تہلکہ خیز دعوے کیے ہیں۔

واضح رہے کہ مظہر مجید پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان سلمان بٹ اور فاسٹ بالرز محمد آصف اور محمد عامر کا ایجنٹ تھا جو اس مقدمے کے شریک ملزمان ہیں۔ چاروں افراد پر الزام ہے کہ انہوں نے گزشتہ برس پاکستان کرکٹ ٹیم کے دورہ انگلینڈ کے دوران 'لارڈز' میں کھیلے گئے چوتھے ٹیسٹ میچ میں اسپاٹ فکسنگ کی تھی۔

وکیل کے بقول تینوں کھلاڑیوں نے مقررہ اوورز میں 'نو بالز' کرنے کے عوض مظہر مجید کے ذریعے ہزاروں پائونڈز رشوت وصول کی تھی جس کا ادا کرنے والا برطانوی اخبار 'نیوز آف دی ورلڈ' کا ایک رپورٹر مظہر محمود تھا۔

مذکورہ اخبار کے رپورٹر نے ایک متمول بھارتی تاجر کے بھیس میں کھلاڑیوں کے ایجنٹ سے ملاقات کی تھی اور یہ کہہ کر اس کا اعتماد حاصل کیا تھا کہ وہ متحدہ عرب امارات میں ایک بڑا کرکٹ ٹورنامنٹ منعقد کرنے کا خواہش مند ہے۔

بعد ازاں 'نیوز آف دی ورلڈ' نے اپنے رپورٹر اور کھلاڑیوں کے ایجنٹ کے درمیان ہونے والی گفتگو اور رقم کے تبادلے کے تمام دستاویزی ثبوت اور تفصیلات شائع کردی تھیں۔

پیر کو عدالت کے سامنے پیش کی جانے والی آڈیو ریکارڈنگ پہلی بار منظرِ عام پر آئی ہے جو مظہر مجید اور مظہر محمود کے درمیان گزشتہ برس 18 اگست کو لندن کے ایک ریستوران میں کھانے کے بعد 'میچ فکسنگ' کے حوالے سے ہونے والی خفیہ بات چیت پر مبنی ہے۔ یہ ریکارڈنگ مظہر محمود نے ثبوت کے طور پر برطانوی پولیس کےحوالے کردی تھی۔

مذکورہ ٹیپ میں ملزم نے دعویٰ کیا ہے کہ 'میچ فکسنگ' سالوں بلکہ صدیوں سے جاری ہے اور اس کے بقول وسیم اکرم، وقار یونس، معین خان اور اعجاز احمد بھی 'اسپاٹ فکسنگ' کرچکے ہیں۔ واضح رہے کہ اول الذکر تینوں افراد مختلف اوقات میں پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان رہ چکے ہیں جبکہ وقار یونس گزشتہ ماہ ہی قومی کرکٹ ٹیم کے کوچ کی ذمہ داری سے علیحدہ ہوئے ہیں۔

ایجنٹ نے صحافی کو بتایا کہ وہ 10 پاکستانی کھلاڑیوں سمیت "دو بھارتی کرکٹرز"، آسٹریلوی فاسٹ بالر ناتھن بریکن اور ویسٹ انڈین آل رائونڈر کرس گیل کا بھی ایجنٹ ہے۔

عدالت کے روبرو سنائی گئی آڈیو ریکارڈنگ میں مظہر مجید بھارتی تاجر کے بھیس میں ملبوس برطانوی صحافی کو بتارہا ہے کہ آسٹریلوی کھلاڑی سب سے بڑے سٹے باز ہیں جو میچز کے مخصوص حصوں (بریکٹس) کو فکس کرتے ہیں۔ ملزم کے بقول آسٹریلوی کھلاڑیوں نے ایک میچ کو 10 بریکٹس میں تقسیم کر رکھا ہے جس پر سٹے باز شرطیں لگاتے ہیں۔

ریکارڈنگ میں ملزم کا کہنا ہے کہ وہ پاکستانی ٹیم کے ساتھ گزشتہ تقریباً ڈھائی برسوں سے میچ فکسنگ کر رہا ہے جس کے دوران اس کے بقول "ہم بہت پیسہ کما چکے ہیں"۔ لیکن ایجنٹ کے بقول "اس کے کھلاڑی" میچز کا نتیجہ 'فکس' نہیں کرتے۔

پاکستانی کھلاڑیوں کے ایجنٹ نے تاجر کے بھیس میں موجود صحافی کو بتایا کہ میچ کے کسی حصے کی فکسنگ کے لیے 50 سے 80 ہزار پائونڈزجبکہ ٹی20، ون ڈے انٹرنیشنل اور ٹیسٹ میچز کا نتیجہ فکس کرنے کے لیے بالترتیب 4 لاکھ، ساڑھے چار لاکھ اور دس لاکھ پائونڈز کاخرچہ آئے گا۔

آڈیو ریکارڈنگ میں مظہر مجید کا کہنا ہے کہ اسے 'میچ فکسنگ' میں ملوث کرنے والے خود پاکستانی کھلاڑی ہیں۔ اس نے دعویٰ کیا کہ وہ ہالی ووڈ کے فلم اسٹار بریڈ پٹ اور ٹینس کے سابق عالمی نمبر ایک راجر فیڈرر سے "بہت اچھی طرح واقف" ہے اور متحدہ عرب امارات میں ہونے والے مجوزہ کرکٹ ٹورنامنٹ کی تشہیر کے لیے ان کا انتظام کرسکتا ہے۔

ملاقات کے اختتام پر تاجر کے بھیس میں ملبوس صحافی نے 'میچ فکسنگ' کا تذکرہ کیے بغیر حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اسے "بلے بازی کی سائیڈ پر " دو یا تین کھلاڑیوں کی ضرورت ہوگی۔

اس تقاضے پر مظہر مجید تعاون کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہتا ہے کہ "دو یا تین سے زیادہ دستیاب ہوں گے۔ میرا یقین کیجئے، یہ پہلے ہی طے ہوچکا ہے، سب کچھ تیار ہے"۔

واضح رہے کہ پاکستانی کھلاڑیوں کے خلاف مذکورہ مقدمہ غیر قانونی طور پر رقم کی وصولی اور دھوکہ دہی کی دفعات کے تحت قائم کیا گیا ہے اور الزامات ثابت ہوجانے پر ملزمان کو ان دفعات کے تحت زیادہ سے زیادہ بالترتیب سات برس اور دو برس قید کی سزا ہوسکتی ہے۔

سلمان بٹ اور محمد آصف خود پر عائد الزامات کی صحت سے انکار کرتے آئے ہیں تاہم ذرائع ابلاغ میں آنے والی اطلاعات کے مطابق محمد عامر نے عدالت کے روبرو گزشتہ ماہ جمع کرائے گئے ایک بیان میں اعترافِ جرم کرلیا تھا۔ مقدمہ کی سماعت گزشتہ ہفتے شروع ہوئی تھی۔

XS
SM
MD
LG