سندھ پولیس کے کاونٹر ٹیررز ڈپارٹمنٹ نے بلوچستان کے علاقے مستونگ میں ہونے والے خودکش حملے میں ملوث چار افراد کو گرفتار کر کے اسلحہ اور بارودی مواد برآمد کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
گرفتار ہونے والوں میں خود کش بمبار کا باپ بیٹا اور ان کے دو قریبی ساتھی شامل ہیں۔
13 جولائی کو بلوچستان کے علاقے مستونگ میں ایک انتخابی جلسے میں خوفناک خود کش دھماکہ ہوا تھا جس میں 150 افراد ہلاک ہو گئے تھے جبکہ زخمیوں کی تعداد 200 کے لگ بھگ تھی۔
خودکش بمبار حفیظ نواز کی شناخت پہلے ہی کی جا چکی ہے۔
کاونٹر ٹیررز ڈپارٹمنٹ سندھ کے ایس ایس پی پرویز چانڈیو کا کہنا ہے کہ پولیس نے کراچی کے علاقے بنارس، منگھوپیر اور پرانی سبزی منڈی میں انٹیلی جینس بنیادوں پر کارروائی کرتے ہوئے حملے میں ملوث خودکش بمبار کے والد اور بھائی سمیت ہلاک دہشت گرد کے قریبی ساتھیوں کو گرفتار کرلیا۔
پولیس نے مزید بتایا کہ خودکش بمبار حفیظ نواز کے والد محمد نواز اور بھائی حق نواز دھماکے کے بعد روپوش تھے۔ گرفتار ہونے والوں نے خودکش دھماکے کے لئے سہولت کاری کا کردار ادا کیا تھا۔
دوران تفتیش ملزمان نے پولیس کو بتایا کہ نواز کے دو بیٹے، چار بیٹیاں اور بیوی 29 مئی 2016 کو افغانستان فرار ہوئے۔ پہلے نواز اور اس کے بیٹے تحریک طالبان کے ملا فضل اللہ گروپ اور پھر داود محسود گروپ میں شامل ہوئے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ دہشت گرد مستونگ میں خودکش دھماکے میں سہولت کاری کی کامیاب واردات کے بعد اہل خانہ سمیت کراچی سے افغانستان فرار ہونے کی منصوبہ بندی کرچکے تھے۔ لیکن پولیس نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے انہیں بس اڈے سے گرفتار کرلیا۔
پولیس حکام نے صحافیوں کو مزید بتایا کہ مستونگ میں ہلاک ہونے والے دہشت گرد کے ساتھی شیراز اور ولی احمد نے افغانستان سے تربیت حاصل کی۔ پولیس نے ملزمان کے خلاف انسداد دہشت گردی دفعات کے تحت مقدمہ درج کرلیا ہے جس میں دھماکہ خیز مواد اور غیر قانونی اسلحہ ملنے کی دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔