رسائی کے لنکس

میٹا کا اپنے پلیٹ فارمز پر اظہارِ رائے پر قدغنیں کم کرنے کا اعلان


  • فیس بک اور انسٹاگرام دوبارہ اظہار کی آزادی کی بنیاد کی جانب بڑھ رہے ہیں، زکربرگ کا اعلان
  • میٹا کے دیگر پلیٹ فارمز پر اظہارِ رائے کی آزادی کو نہایت وسعت دی جا رہی ہے: سی ای او کا بیان
  • ہم نے جامع ہونے کا آغاز کیا تھا جس سے آرا اور خیالات کے اظہار پر قدغن لگیں: مارک زکر برگ

ویب ڈیسک — میٹا کے سی ای او مارک زکر برگ نے منگل کو اعلان کیا ہے کہ فیس بُک سمیت میٹا کے دیگر پلیٹ فارمز پر اظہارِ رائے کی آزادی کو وسعت دی جا رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ فیس بک اور انسٹاگرام دوبارہ اظہار کی آزادی کی بنیاد کی جانب بڑھ رہے ہیں۔

میٹا کی جانب سے متعدد تبدیلیاں کی جا رہی ہیں جن میں سب سے اہم امریکہ میں تھرڈ پارٹی کے ذریعے فیکٹ چیکنگ کا خاتمہ شامل ہے۔

تھرڈ پارٹی فیکٹ چیکنگ کے خاتمے کے ساتھ ہی فیس بک پر شیئر کیے گئے مواد کا دار و مدار اب ’کمیونٹی نوٹس‘ پر ہوگا۔

یہی طریقہ کار سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر استعمال ہو رہا ہے جس میں پلیٹ فارم کو استعمال کرنے والے صارفین کو کسی پوسٹ کے درست ہونے کے حوالے سے اعتراض کرنے اور اس پر ووٹنگ کا حق دیا جاتا ہے۔

میٹا کے پلیٹ فارمز پر صنف کی شناخت اور امیگریشن جیسے موضوعات پر پابندی ہے۔ اب اس پابندی کو بھی ختم کر دیا جائے گا۔

مارک زکر برگ کا کہنا ہے کہ ’’ہم نے ایک مہم کی طرح زیادہ جامع ہونے کا آغاز کیا تھا جس سے آرا اور مختلف خیالات رکھنے والے لوگوں پر تیزی سے قدغن لگیں اور یہ کافی بڑھ گئی تھیں۔‘‘

ان کے بقول ’’میں یہ یقینی بنانا چاہتا ہوں کہ ہمارے پلیٹ فارمز پر لوگ اپنے عقائد اور تجربات کا تبادلہ کر سکیں۔‘‘

میٹا نے حالیہ برسوں می شہری حقوق یا سیاست سے متعلق مواد کی صارفین تک رسائی محدود کر دی تھی۔ اب میٹا کے پلیٹ فارمز فیس بک، انسٹاگرام اور تھریڈز پر صارفین کے لیے اسے تجویز کیا جائے گا۔

میٹا کی ٹرسٹ، سیفٹی اور کانٹینٹ موڈریشن کی ٹیمیں لبرل سمجھی جانے والی ریاست کیلی فورنیا سے کنزرویٹو سمجھی جانے والی ریاست ٹیکساس منتقل کر دی جائیں گی۔

اس اقدام پر مارک زکر برگ کا کہنا تھا کہ اس مقام سے یہ کام کرنے پر اعتماد بڑھانے میں مدد ملے گی جہاں میٹا کی ٹیموں کے متعصب ہونے پر تشویش کم ہو گی۔

ٹرمپ کے لیے تیاری

مارک زکر برگ نے میٹا کے حوالے سے پالیسی کا اعلان ایسے موقع پر کیا ہے جب دیگر ٹیکنالوجی کمپنیاں بھی رواں ماہ 20 جنوری کو نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے صدارت سنبھالنے پر پالیسیوں میں تبدیلیوں سے قبل اقدامات میں مصروف ہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ ٹیکنالوجی کی بڑی کمپنیوں پر تنقید کرتے رہے ہیں جب کہ وہ میٹا کو بھی ہدفِ تنقید بنا چکے ہیں۔

امریکہ میں 2020 میں صدارتی الیکشن میں ٹرمپ کی شکست کے بعد چھ جنوری 2021 کو بائیڈن کی کامیابی کی توثیق کے دن کانگریس پر چڑھائی کے واقعے کے بعد میٹا نے ٹرمپ کا فیس بک اکاؤنٹ بند کر دیا تھا۔ البتہ 2023 میں ان کے اکاؤنٹ کو دوبارہ بحال کیا گیا تھا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کو ایک طویل پریس کانفرنس کی تھی۔ اس پریس کانفرنس میں ٹرمپ سے میٹا کے سی سی او مارک زکر برگ کے اعلان کے حوالے سے بھی سوال کیا گیا تھا۔ جس پر نومنتخب صدر کا کہنا تھا کہ سچ تو یہ ہے کہ وہ کافی آگے بڑھ چکے ہیں۔

ملا جلا ردِ عمل

مارک زکربرگ کے اعلان پر سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ کے مالک ایلون مسک کا کہنا تھا کہ یہ بہت اعلیٰ ہے۔

ایلون مسک نے 2023 میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹوئٹر‘ خریدا تھا۔ بعد ازاں اس کا نام تبدیل کر کے ’ایکس‘ رکھ دیا تھا۔

’ایکس‘ کارپوریشن کی سی ای او لینڈا یکارینو کا کہنا تھا کہ ایکس پر حقائق جانچنا اور موڈریشن چند افراد کے ہاتھوں میں نہیں ہے جو آسانی کے ساتھ متعصبانہ فیصلے کر سکیں۔ ان کے بقول، یہ جمہوری طریقۂ کار کے تحت ہونے والا کام ہے جس میں کئی افراد شامل ہوتے ہیں۔

’ایکس‘ پر اوہائیو سے عوامی نمائندے ری پبلکن پارٹی کے رہنما اور ایوانِ نمائندگان کی عدلیہ سے متعلق کمیٹی کے سربراہ جم جورڈن نے مارک زکر برگ کے فیصلے کی تعریف کی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ درست سمت میں ایک بڑا قدم ہے۔

جم جورڈن کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا، مصنوعی ذہانت اور دیگر ٹیکنالوجی کی کمپنیوں کو حکومت کی جانب سے سینسر شپ کے دباؤ کا مقابلہ کرنا چاہیے اور اپنے پلیٹ فارمز پر اظہارِ رائے کی آزادی کو یقینی بنانے کے اقدامات کرنے چاہیئں۔

ان کے بقول ’’ہم امید کرتے ہیں کہ آن لائن اظہارِ رائے کی آزادی کو یقینی بنانے کے لیے گوگل سمیت ٹیکنالوجی کی دیگر بڑی کمپنیاں بھی ایکس اور میٹا کی پیروی کریں گی۔

یونیورسٹی آف واشنگٹن سے وابستہ ’ہیومن سینٹرڈ ڈیزائن اینڈ انجینئرنگ‘ کی پروفیسر کیٹ اسٹاربرڈ کا کہنا تھا کہ میٹا کے حالیہ فیصلے سے لوگوں کی سچ جاننے کی صلاحیت متاثر ہو گی۔

سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’بلیو اسکائی‘ پر ایک پوسٹ میں ان کا کہنا تھا کہ مجھے خدشہ ہے کہ لوگ جب سچ جاننے کے لیے درست معلومات کے حصول کی کوشش کریں گے تو ان کو دشواری کا سامنا کرنا پڑے گا۔ کیوں کہ ایسے گروپس ختم ہو رہے ہیں جو فیکٹ چیک کا کام کر رہے ہیں اور یہ تب تک ہوگا جب تک اس خلا کو پر کرنے کے لیے غیر سرکاری ادارے سامنے نہیں آ جاتے۔

’ٹوئٹر‘ کے سابق ٹرسٹ اینڈ سیفٹی ڈپارٹمنٹ کے سربراہ یوول رتھ نے بھی بلیو اسکائی پر ایک پوسٹ میں کہا کہ وہ واقعی اس غیر تجرباتی دعوے پر حیران ہیں کہ ’کمیونٹی نوٹس‘ مؤثر ہیں۔ کیا ایسا ہے؟ میٹا کو یہ کیسے معلوم ہوا؟ اب تک کی سب سے بہترین تحقیق میں اس پر انتہائی ملے جلے نکات ہی سامنے آئے ہیں۔

متعدد غلطیاں

مارک زکر برگ نے منگل کو اپنے بیان میں واضح کیا کہ میٹا نے مواد کی جانچ کے کے لیے فلٹرز کا ایک پیچیدہ نظام تخلیق کیا۔

فلٹرز کے اس پیچیدہ نظام سے پلیٹ فارمز پر حقیقی طور پر برے مواد کی نشان دہی کی جاتی تھی جن میں منشیات، دہشت گردی اور بچوں کا استحصال جیسے معاملات شامل ہیں۔

مرک زکر برگ کے بقول یہ نظام نیک نیتی سے بنایا گیا تھا لیکن اس نظام نے غلطیاں کی ہیں اور غلط طور پر مواد کو سینسر کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’’ہم اس مقام پر پہنچ چکے ہیں جہاں بہت زیادہ غلطیاں اور سینسر شپ ہو رہی ہیں۔‘‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ میٹا مواد کے فلٹرز کو کم کرے گی جو پالیسی کی خلاف ورزی کے لیے اسکین کیے جاتے ہیں۔ اس کا مقصد میٹا کے پلیٹ فارمز پر سینسر شپ کو ڈرامائی انداز میں کم کرنا ہے۔

میٹا کے چیف گلوبل افیئرز افسر جول کپلان کا کہنا تھا کہ بہت زیادہ بے ضرر مواد سینسر ہو جاتا ہے۔ بہت زیادہ لوگ ’فیس بک جیل‘ میں خود کو غلط طور پر قید پاتے ہیں۔ اور جب وہ میٹا سے رابطہ کرتے ہیں تو ہم ان کو جواب دینے میں سست ہوتے ہیں۔

مستقل دباؤ

مارک زکر برگ نے گزشتہ برس اگست میں کہا تھا کہ امریکہ کے صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے سنسر شپ کے لیے دباؤ میں اضافہ کیا ہے۔

میٹا کے سی ای او نے اس الزام کے لیے کوئی مثال پیش نہیں کی تھی کہ کس طرح دباؤ میں اضافہ کیا گیا۔

زکر برگ نے ’ایکس‘ کے نمائندے جم جورڈن کو اگست میں ایک خط میں کہا تھا کہ جو بائیڈن کی انتظامیہ کے حکام فیس بک پر ’مستقل دباؤ‘ بڑھا رہے ہیں کہ وہ کرونا وبا سے متعلق کچھ پوسٹس کو ہٹا دیں جن میں وبا سے متعلق طنز و مزاح کیا گیا تھا۔

منگل کو مارک زکر برگ نے کہا کہ میٹا اور دیگر امریکی کمپنیوں کے خلاف اقدامات کے بعد دیگر ممالک میں حکومت کو یہ موقع ملا کہ وہ اس سے بھی زیادہ اقدامات کریں۔

ان کا کہنا تھا "اب ہمارے پاس موقع موجود ہے کہ اظہارِ رائے کی آزادی کو بحال کریں۔ میں یہ کرنے کے لیے پر جوش ہوں۔"

یہ بھی پڑھیے

XS
SM
MD
LG