فٹ بال لیجنڈ اور ارجنٹائن کے سابق کپتان ڈیاگو میراڈونا نے اپنے ہم وطن لیونل میسی کو فٹ بال ورلڈ کپ 2014ء کا بہترین کھلاڑی قرار دینے کے فیصلے پر تنقید کی ہے۔
میسی کو اتوار کو ہونے والے برازیل ورلڈ کپ کے فائنل میں جرمنی کے ہاتھوں ارجنٹائن کی 0-1 سے شکست کے باوجود ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا تھا۔
لیکن 'گولڈن بال' کا ایوارڈ وصول کرتے وقت فائنل میں اپنی ٹیم کی شکست یا کسی اور وجہ سے میسی کے چہرے پر خوشی کا کوئی تاثر نہیں تھا اور انہوں نے بڑی بے دلی سے یہ ایوارڈ وصول کیا تھا جس پر کمنٹیٹرز نے بھی تبصرہ کیا تھا۔
پیر کو ایک ٹی وی پروگرام میں دنیائے فٹ بال میں لیجنڈ مانے جانے والے میراڈونا نے میسی کو ٹورنامنٹ کے بہترین کھلاڑی کا 'گولڈن بال' ایوارڈ دینے پر اپنی ناراضی کا اظہار کیا۔
میراڈونا کا کہنا تھا کہ میسی کو یہ ایوارڈ دینا "اشتہاری صنعت سے وابستہ افراد" کا فیصلہ اور سراسر نامناسب تھا۔ انہوں نے کہا کہ واضح نظر آرہا تھا کہ میسی اسٹیج پر جا کر یہ ایوارڈ وصول کرنا نہیں چاہتے۔
میراڈونا کی قیادت میں ارجنٹائن نے 1986ء کے ورلڈ کپ میں فتح حاصل کی تھی اور انہیں اس ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا تھا۔
ٹی وی پروگرام میں میراڈونا نے کہا کہ ورلڈ کپ کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز کولمبیا کے مڈِ فیلڈر جیمز روڈریگز کو ملنا چاہیے تھا جنہوں نے ٹورنامنٹ کے دوران سب سے زیادہ چھ گول اسکور کیے تھے۔
برازیل میں ہونے والے ورلڈ کپ کے 'گروپ میچز' کے دوران میسی نے چار گول اسکور کیے تھے لیکن ناک آؤٹ راؤنڈ میں وہ کوئی گول نہیں کرسکے تھے۔
جرمنی کے خلاف فائنل مقابلے میں بھی میسی کی کارکردگی شائقین کی توقعات اور خود ان کی ماضی کی پرفارمنس کے مقابلے میں واجبی رہی تھی۔
میسی کا شمار دنیا کے مہنگے اور مشہور ترین فٹ بالرز میں ہوتا ہے اور فٹ بال کے شائقین کی ایک بڑی تعداد ان کی گرویدہ ہے۔
میراڈونا سے قبل 'فیفا' کے صدر سیپ بلاٹر نے بھی ٹورنامنٹ کے بہترین کھلاڑی کے طور پر میسی کے انتخاب پر اپنی حیرت ظاہر کی تھی۔
پیر کو ورلڈ کپ کی اختتامی پریس بریفنگ کے دوران جب ان سے اس بارے میں سوال کیا گیا تو سیپ بلاٹر کا کہنا تھا کہ سچ تو یہ ہے کہ میسی کے انتخاب پرانہیں بھی "تھوڑی حیرت" ہوئی تھی۔
خیال رہے کہ ورلڈ کپ سے منسلک انفرادی ایوارڈز کے لیے کھلاڑیوں کا انتخاب 'فیفا' کا 'ٹیکنیکل اسٹڈی گروپ' کرتا ہے۔