افریقی ملک مالی کے شمال میں سرگرم طوارق نسل کے باغیوں نے جمعہ کو اپنی آزادی کا اعلان کرتے ہوئے عالمی برداری سے اپیل کی ہے کہ وہ ان کی نوآزاد ریاست 'ازاواد' کو تسلیم کرے۔
باغیوں کی اپیل کے جواب میں پہلا ردِ عمل براعظم کے ممالک کی تنظیم 'افریقی یونین' کا سامنے آیا ہے جس نے باغیوں کے اعلانِ آزادی کو مسترد کرتے ہوئے اسے "بے وقعت اور غیر قانونی' قرار دیا ہے۔
مالی کے پڑوسی ملک نائیجر نے بھی باغیوں کی اپیل کو مسترد کردیا ہے۔ جمعہ کو 'وائس آف امریکہ' کو دیے جانے والے ایک انٹرویو میں نائیجر کے صدر محمدو ایسائوفو نے کہا کہ مالی ایک متحد اور ناقابلِ تقسیم ملک ہے۔
مالی کے سابق نوآبادیاتی آقا فرانس نے بھی باغیوں کے اس اقدام کو مسترد کردیا ہے۔ فرانسیسی وزیرِ دفاع جیرارڈ لانگیٹ نے کہا ہے کہ ایک ایسے یک طرفہ اعلانِ آزادی کی، جسے افریقی ممالک تسلیم نہیں کرتے،کوئی اہمیت نہیں۔
اپنی ویب سائٹ پر جاری کیے جانے والے اعلانِ آزادی میں 'دی نیشنل موومنٹ فار دی لبریشن آف ازاواد (ایم این ایل اے)' نامی تنظیم سے منسلک باغیوں نے کہا ہے کہ وہ اپنی نوآزاد مملکت کے ساتھ ملنے والی دوسری ریاستوں کی سرحدوں کی پاسداری کریں گے۔
تنظیم نے گزشتہ روز مالی افواج کے ساتھ یہ کہہ کر جنگ بندی کا اعلان کردیا تھا کہ اس نے اپنا مقصد حاصل کرلیا ہے۔
مالی کے افواج نے گزشتہ ماہ ملک کی منتخب حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا جس کے بعد طوارق باغی گزشتہ جمعے کو اچانک اپنے حملوں میں تیزی لے آئے تھے اور انہوں نے تین دن کے اندر کڈل، گائو اور ٹمبکٹو جیسے اہم شہروں پر قبضہ کرلیا تھا۔
اس مہم جوئی میں مبینہ طور پر القاعدہ سے رابطے رکھنے والی 'انصارِ دین' نامی مقامی شدت پسند تنظیم کے جنگجووں نے بھی طوارق باغیوں کا ساتھ دیا تھا۔ لیکن تاحال یہ واضح نہیں ہے کہ آیا اس تنظیم کے جنگجووں نے بھی طوارق باغیوں کی طرح جنگ بندی کی ہے یا نہیں۔
بھاری اسلحے سے مسلح طوارق باغی لیبیا میں معمر قذافی کے خلاف جاری مسلح جدوجہد میں شریک تھے اور قذافی حکومت کے خاتمے کے بعد مالی کے شمالی علاقے میں و اپس لوٹ آئے تھے جہاں انہوں نے جنوری میں علیحدگی کی تحریک کا آغاز کیا تھا۔
باغی شمالی اور اس سے ملحق نائیجر کے علاقوں کی آزادی چاہتے ہیں۔
تاہم، 'وی او اے' کو دیے گئے اپنے انٹرویو میں نائیجر کے صدرایسائوفو کا کہنا تھا کہ ان کے ملک میں طوارق باغیوں کا خطرہ موجود نہیں کیوں کہ ان کے بقول نائیجر میں مختلف اقلیتوں کے مابین مکمل ہم آہنگی موجود ہے۔