ملائشیا کے وزیر اعظم مہاتیر محمد کا کہنا ہے کہ اُنہوں نے ملائشیا کے انفراسٹکچر میں چینی مالی امداد سے شروع کئے گئے 20 ارب ڈالر کے منصوبے منسوخ کر دئے ہیں۔
چین کے پانچ روزہ سرکاری دورے کے اختتام پر ملائشیا کے وزیر اعظم نے آج میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چینی دورے کے دوران اُنہوں نے چین کے صدر شی جن پنگ اور وزیر اعظم لی کیچنگ سے ملاقاتوں میں اُن پر واضح کر دیا ہے کہ ملائشیا پہلے ہی 250 ارب ڈالر کے بیرونی قرضوں کے بوجھ تلے دبا ہوا ہے اور اُس کیلئے مزید قرضوں کے ساتھ نئے منصوبے جاری رکھنا ناممکن ہو گیا ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ ملائشیا مزید قرضوں کا اہل نہیں ہو سکتا کیونکہ وہ پہلے ہی خطیر بیرونی قرضوں کی اقساط ادا کرنے میں شدید دشواری سے دوچار ہے۔
چین کے دورے پر روانگی سے فوراً پہلے مہاتیر محمد نے 20 ارب ڈالر مالیت کے چینی قرضوں سے شروع ہونے والے تین منصوبوں کی منسوخی کا اعلان کیا تھا جن میں ریل لائن کا ایک بڑا منصوبہ اور توانائی کی پائپ لائن کے دو منصوبے شامل ہیں۔
اس سے ایک روز قبل کل پیر کو چینی وزیر اعظم لی کے ساتھ مشترکہ نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ملائشیا کے وزیر اعظم مہاتیر محمد نے اُمید ظاہر کی کہ چین ملائشیا کے اندرونی مالی مسائل کو سمجھے گا۔
مہاتیر محمد نے خبردار کیا کہ دنیا میں نوآبادیاتی تسط کی نئی روش کا آغاز ہو گیا ہے کیونکہ غریب ممالک آزاد تجارت کے ماحول میں امیر ممالک کا مقابلہ نہیں کر سکتے۔
منسوخ کئے گئے تینوں منصوبے مہاتیر محمد کے پیش رو نجیب رزاق کی طرف سے شروع کئے گئے تھے جن پر سرکاری رقوم کی خردبرد اور کرپشن کے الزامات عائد کئے جا چکے ہیں۔ کرپشن کے ان الزامات کے باعث نجیب رزاق اس سال مئی میں ہونے والے انتخابات ہار گئے تھے۔