وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ ان کی حکومت ملک میں تعلیم کے معیار کو بہتر بنانے، صنفی برابری کے فروغ اور طلبا و طالبات کے لیے سیکھنے کے بہتر مواقع فراہم کرنے کے لیے پر عزم ہے۔
انہوں نے یہ بات ناروے کے دارالحکومت اوسلو میں نوبل انعام یافتہ پاکستانی طالبہ ملالہ یوسفزئی سے ایک ملاقات میں کہی، جہاں وہ تعلیم اور ترقی پر ایک عالمی کانفرنس میں شرکت کے لیے موجود تھے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان میں عورتوں، بچوں اور اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے ٹھوس اقدامات کیے جا رہے ہیں اور پاکستان کو ایک ایسا معاشرہ بنانے کی کوششیں جاری ہیں جس میں تمام لوگوں کو برابری کی سطح ترقی کے مواقع میسر ہوں۔
وزیراعظم نے ملالہ کی بہادری کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اتنی کم عمری میں تعلیم کے فروغ کے لیے آواز بلند کر کے لاکھوں لوگوں کے لیے ایک مثال قائم کی۔
ملالہ یوسفزئی نے کہا کہ تعلیم دہشت گردی اور اس کے پیچھے کارفرما ذہنیت کو ختم کرنے لیے ضروری ہے۔
اس سے قبل ملالہ نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر دنیا کے تمام ممالک اپنی افواج اور جنگوں پر صرف آٹھ دن میں خرچ ہونے والی رقم کو تعلیم پر خرچ کریں تو اس سے دنیا کے ہر بچے کو سکول بھیجا جا سکتا ہے۔
وزیرِاعظم نے اس اجلاس میں ایک بیان کے دوران کہا کہ بہت سے چیلنجوں کے باوجود تعلیم پاکستان کی ترجیحات میں شامل ہے اور 2018 تک حکومت اپنی مجموعی سالانہ پیداوار کا چار فیصد حصہ تعلیم کے لیے مختص کرنے ارادہ رکھتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ ایک دہائی کے دوران تباہ کن زلزلوں، سیلابوں اور بد ترین دہشت گردی کا سامنے کرنے کے باوجود ملک میں ہر بچے کی تعلیم تک رسائی کے لیے کوشاں ہے۔
وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ 2005 کے زلزلے اور 2010 میں آنے والے سیلاب میں ہزاروں سکول تباہ ہوئے، جبکہ دیگر کئی سکولوں کی عمارتوں کو عارضی پناہ گاہوں کے طور پر استعمال کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ان سکولوں کی تعمیر نو کے لیے کروڑوں روپے خرچ کیے ہیں۔
ماہرین تعلیم کی رائے ہے کہ پاکستان کے سرکاری سکولوں میں میعار تعلیم اچھا نا ہونے کی وجہ سے لوگ اپنے بچوں کو نجی سکولوں میں داخل کروانے پر مجبور ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ملک میں ابتدائی اور ثانوی تعلیم کے معیار کو بہتر بنانے کی اشد ضرورت ہے۔