رسائی کے لنکس

تعلیم کا حصول بچیوں کا بنیادی حق ہے: ملالہ یوسف زئی


Urdu-VOA-Malala-Yousufzai-News-Image
Urdu-VOA-Malala-Yousufzai-News-Image

وہ کہتی ہیں کہ،’لوگوں کی دعاؤں کی بدولت میں چل پھر سکتی ہوں، بلکہ میں دوڑ بھی سکتی ہوں‘

سوات کے چھوٹے سے اسکول سے لے کر برمنگھم کے ایجبسٹن ہائی اسکول تک کا سفر 15سالہ ملالہ یوسف زئی کے لیے آسان نہ تھا۔

لڑکیوں کی تعلیم کے لیے آواز ِ حق بلند کرنے والی ملالہ کو سوات میں طالبان نے حملہ کرکے شدید زخمی کر دیا تھا، جس کے بعد سےاب تک پاکستان اور برطانیہ میں ملالہ کے سر کی دو بڑی سرجریز ہو چکی ہیں۔

لیکن، ملالہ جو کہ اب مکمل طور پر صحتیاب ہیں، اسکول جاتے ہوئے اپنی صحت یابی کو دنیا بھر کے عوام کی دعاؤں کا نتیجہ قرار دیتی ہیں۔

ملالہ کے الفاظ میں: ’لوگوں کی دعاؤں کی بدولت میں چل پھر سکتی ہوں، بلکہ میں دوڑ بھی سکتی ہوں‘۔

اُن کے لیےتعلیم حاصل کرنے سے زیادہ کسی چیز کی اہمیت نہیں اور ایک طویل عرصہ برمنگھم کے کوئین الزبیتھ اسپتال میں زیرِ علاج رہنے کے بعد آج بھی ملالہ کا خواب ہے کہ دنیا بھر کی بچیوں کو تعلیم تک رسائی حاصل ہو۔

اُن کے الفاظ میں: ’یہ میرا خواب ہے کہ دنیا بھر کی بچیاں تعلیم حاصل کرنے کے لیے اسکول جائیں، کیونکہ یہ اُن کا بنیادی حق ہے‘۔

ملالہ کو ایجبسٹن ہائی اسکول میں نویں جماعت میں داخلہ دیا گیا ہے، جب کہ اگلے سال وہ ’جی سی ایس سی‘ کا امتحان دیں گی۔

کئی حلقوں میں ملالہ کی برطانیہ میں زندگی بسرکرنے اور تعلیم حاصل کرنے پر اعتراضات بھی اٹھائے گئے، لیکن ملالہ کے پاس اُن پر اعتراضات کا جواب بھی تعلیم کے حصول کے گرد ہی گھومتا ہے۔

ملالہ کے الفاظ میں، ’تعلیم حاصل کرنا میرے لیے سب سے زیادہ خوش کُن ہے۔ ہاں میں زندگی گزار رہی ہوں۔ میں اسکول جا رہی ہوں اور میں سیکھ رہی ہوں‘۔
XS
SM
MD
LG