پولیس کے مطابق، کراچی کے علاقے بن قاسم ٹاؤن میں عیدو گوٹھ کے ایک مدرسے کے نو سالہ طالب علم محمد حسین پر قاری نے ’’بدترین تشدد‘‘ کیا، جس سے محمد حسین ’’موقع پر ہی ہلاک ہوگیا‘‘۔
بن قاسم ٹاؤن پولیس کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ ’’21جنوری اتوار کے روز محمد حسین کی والدہ اسے مدرسے چھوڑ گئی تھی۔ قاری نجم الدین نے لاٹھی کے پے در پے وار سے بچے کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا، جس سے وہ موقع پر ہی دم توڑ گیا‘‘۔ پولیس نے ملزم کو گرفتار کر لیا ہے۔
دورانِ تفتیش، ملزم قاری نے پولیس کو بتایا کہ ’’مقتول محمد حسین حافظ قرآن بن رہا تھا۔ وہ 10 پارے حفظ کر چکا تھا۔ والدہ نے بچے پر سختی برتنے کا کہا تھا، کیونکہ اس نےوالدہ پر ہاتھ اٹھایا تھا۔ اور وہ مدرسے سے بھی کئی دنوں سے غیر حاضر تھا‘‘۔ اس لیے، قاری نے محمد حسین کو ’’بہت مارا‘‘۔ لیکن، انہیں نہیں معلوم تھا کہ تشدد سے محمد حسین مرجائےگا، جس جرم پر وہ شرمندہ ہیں۔
ایس ایچ او دھنی بخش کے مطابق،’’ مقتول کے جسم پر تشدد کے نشانات تھے۔ مگر والدین نے بچے کی لاش کا پوسٹ مارٹم کرائے بغیر ہی تدفین کر دی اور ساتھ ہی ملزم قاری کیخلاف قانونی کارروائی نہ کرتے ہوئےاسے معاف کر دیا‘‘۔
تاہم، پولیس نے ملزم کیخلاف تشدد اور قتل کی دفعات کے تحت سرکار کی مدعیت میں مقدمہ درج کر لیا ہے۔
پولیس نے مزید تحقیقات کیلئے ملزم کو آج جوڈیشل مجسٹریٹ ملیر کے سامنے پیش کرتے ہوئے، ملزم کا تین روزہ جسمانی ریمانڈ دینے کی استدعا کی، جسے عدالت نے منظور کرتے ہوئے ملزم کو پولیس کےحوالے کر دیا ہے۔