نیویارک کے 'آکیوپائے وال اسٹریٹ' تحریک کی طرز پر لندن میں ہونے والے مظاہرے کے شرکا نے 'سینٹ پال کے گرجا گھر' کو جانے والا راستہ خالی کردیا ہے جس کے بعد معروف تاریخی عمارت کو سیاحوں کے لیے دوبارہ کھول دیا گیا ہے۔
سرمایہ دارانہ نظام کے خلاف مظاہرہ کرنے والے سینکڑوں مظاہرین نے دو ہفتے قبل گرجا گھر کے آگے میخیں گاڑ کر خیمے اور احتجاجی کیمپ قائم کرلیے تھے جس کے باعث سیاحوں کی گرجا گھر تک رسائی دشوار ہوگئی تھی۔
گزشتہ ہفتے گرجا کی انتظامیہ نے احتجاجی کیمپ کو حفاظت اور صحت کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے جنگِ عظیم دوم کے بعد پہلی بار گرجا گھر کو عوام کے لیے بند کردیا تھا۔
جمعہ کو گرجا کے دوبارہ کھولے جانے کے بعد ہونے والی خصوصی سروس میں پادری گرائم نوولیس نے عبادت گزاروں – جن میں کئی مظاہرین بھی شامل تھے - کو دعا کرنے اور خوشی منانے کی تلقین کی۔
تاہم لندن کی مقامی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ مظاہرین نے احکامات پر پوری طرح عمل نہیں کیا ہے اور انہیں مذکورہ علاقہ مکمل طور پر خالی کرنا ہوگا۔
مقامی انتظامیہ کے ایک عہدیدار نے کہا ہے کہ لندن کارپوریشن مظاہرین سے گرجا گھر کے سامنے کی جگہ خالی کرانے کے لیے عدالتی حکم نامہ حاصل کرنے کی کوشش کرے گی۔
آسٹریلیا کے دورے پر موجود برطانوی وزیرِاعظم ڈیوڈ کیمرون نے پرتھ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ انتظامیہ اور مظاہرین کے درمیان پیدا ہونے والا تنازعہ حل کرلیا جائے گا۔
تاہم انہوں نے واضح کیا کہ 'سینٹ پال گرجا گھر' جیسے مقامات کا عوام کے لیے کھلا رہنا انتہائی ضروری ہے۔
برطانوی وزیرِاعظم نے کہا کہ وہ احتجاج کے حق کی حمایت کرتے ہیں تاہم ان کے بقول وہ نہیں سمجھتے کہ اس حق میں "یہ آزادی بھی شامل ہونی چاہیے کہ آپ کا جہاں دل کرے وہاں خیمہ گاڑ دیں"۔