برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں ایک کثیر منزلہ عمارت میں آتشزدگی کے واقعے پر لوگ شدید غم و غصے کا اظہار کر رہے ہیں جب کہ امدادی کارکنان ہفتہ کو بھی اس سوختہ عمارت میں کسی شخص کی ممکنہ موجودگی کے پیش نظر تلاش کا کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔
بدھ کو اس رہائشی عمارت میں لگنے والی آگ نے دیکھتے ہی دیکھتے کئی منزلوں کو اپنی لپیت میں لے لیا تھا۔ اس واقعے میں کم از کم 30 افراد ہلاک ہوئے تھے جب کہ لگ بھگ 70 افراد اب بھی لاپتا ہیں۔
ہفتہ کو برطانیہ کی ملکہ الزبیتھ دوئم کی 91 سالگرہ ہے۔ لندن اور مانچسٹر میں دہشت گرد حملوں اور پھر عمارت کی آتشزدگی کے واقعے کے تناظر میں ان کا کہنا تھا کہ "تکلیف کی اس گھڑی میں برطانیہ پرعزم ہے۔"
ملکہ نے شہزادہ ولیم کے ہمراہ جمعہ کو آتشزدگی سے متاثر ہونے والوں سے ملاقات بھی کی تھی۔
متاثرہ عمارت کے رہائشی، قرب و جوار میں رہنے والے اور دیگر افراد کی طرف حکومت سے اس جانچ کا مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ یہ آگ کس طرح اتنی تیزی سے پھیلی۔
ایسی اطلاعات بھی سامنے آئی ہیں کہ گزشتہ سال اس عمارت کے ٹھیکے دار نے مرمت و تزئین کے کام کے دوران ایسا ناقص مواد استعمال کیا جو کہ آگ لگنے کی صورت میں زیادہ محفوظ نہیں رہ سکتا تھا۔
24 منزلہ عمارت میں امدادی کارکنوں کو اب بھی مشکلات کا سامنا ہے اور حکام نے متنبہ کیا ہے کہ اب یہاں کسی کے زندہ بچنے کی امید نہیں ہو سکتی۔
حکومت نے اس واقعے کی مفصل تحقیقات کا عزم ظاہر کیا ہے لیکن تاحال اس بارے میں کوئی ٹھوس پیش رفت نہ ہونے پر لوگ کی برہمی میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔