جعفر ایکسپریس پر حملہ کرنے والی کالعدم تنظیم 'بی ایل اے' کیسے وجود میں آئی؟
کالعدم بلوچ علیحدگی پسند تنظیم بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے جعفر ایکسپریس پر حملے کی ذمے داری قبول کی ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ 214 مسافر اس کی تحویل میں ہیں۔
کوئٹہ سے پشاور جانے والی مسافر ٹرین پر منگل کی دوپہر لگ بھگ ایک بجے بولان کے پہاڑی علاقے میں مسلح افراد نے حملہ کر کے مسافروں کو یرغمال بنا لیا تھا۔
سیکیورٹی فورسز نے 104 مسافروں کو بازیاب کرانے کا دعویٰ کیا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ ٹرین پر حملہ کرنے والے دہشت گردوں کے خلاف آپریشن جاری ہے۔
جعفر ایکسپریس پر حملے کے بعد ایک مرتبہ پھر کالعدم بی ایل اے کا نام زیرِ بحث ہے۔ یہ تنظیم بلوچستان میں ہونے والے متعدد کارروائیوں سمیت صوبے سے باہر کراچی میں پاکستان اسٹاک ایکسچینچ، چین کے قونصل خانے اور ایئرپورٹ پر ہونے والے حملوں کی ذمے داری قبول کرچکی ہے۔
بی ایل اے کے قیام کو لگ بھگ 55 برس ہو گئے ہیں اور اس کے دو دھڑے بلوچستان میں کارروائیاں کرتے ہیں۔ تنظیم کے ایک دھڑے کے سربراہ بشیر زیب ہیں جب کہ دوسرا دھڑا حیربیار مری کا ہے جو لندن میں مقیم ہیں۔
دہشت گردوں نے یرغمال عورتوں اور بچوں کو تین مختلف مقامات پر رکھا ہے: سیکیورٹی ذرائع
سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ جعفر ایکسپریس سے یرغمال بنائی گئی خواتین اور بچوں کو دہشت گردوں نے تین مختلف مقامات پر رکھا ہوا ہے۔
سیکیورٹی ذرائع نے ایک بیان میں کہا ہے کہ فورسز کی جانب سے دہشت گردوں کے خلاف آپریشن تا حال جاری اور اب تک 27 دہشت گرد ہلاک کیے جا چکے ہیں۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق اب تک 155 مسافر بازیاب کرائے جا چکے ہیں جب کہ خود کش بمباروں نے تین مختلف جگہوں پر عورتوں اور بچوں کو یرغمال بنا رکھا ہے۔
دہشت گردی کے اس واقعے سے متعلق پاکستان فوج کی طرف سے کوئی بیان اب تک جاری نہیں کیا گیا ہے۔ البتہ بعض معلومات عسکری ذرائع سے فراہم کی گئی ہیں۔ آزاد ذرائع نہ ہونے کی وجہ سے معلومات صرف سیکیورٹی ذرائع یا پھر کالعدم بلوچ علیحدگی پسند تنظیم بی ایل اے کی طرف سے جاری کی جارہی ہیں جن کی مکمل تصدیق ابھی نہیں ہوپائی۔
بلوچستان ٹرین حملہ؛ تازہ ترین صورتِ حال کیا ہے؟
کوئٹہ ریلوے اسٹیشن پر تابوت پہنچا دیے گئے
کوئٹہ کے ریلوے اسٹیشن پر خالی تابوت پہنچا دیے گئے ہیں۔
بدھ کو ریلوے اسٹیشن پر دوپہر تقریباً ایک بج کر 20 منٹ پر فورسز کی ایک گاڑی میں تابوت پہنچائے گئے۔ ان خالی تابوتوں کی تعداد 20 سے زیادہ ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ان تابوتوں کو کوئٹہ ریلوے اسٹیشن سے ممکنہ طور پر مچھ منتقل کیا جا سکتا ہے۔