بشارالاسد کی حکومت کا خاتمہ، دہائیوں کے جبرکے بعد انصاف کا بنیادی عمل ہے، صدر بائیڈن
امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ بشار الاسد کی حکومت کا خاتمہ، دہائیوں کے جبر کے بعد "انصاف کا ایک بنیادی عمل" ہے۔
اتوار کو وائٹ ہاؤس میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ پیش رفت مشرق وسطیٰ کے لیے "خطرے اور غیر یقینی کا لمحہ" بھی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ "اب جب کہ ہم سب کی توجہ اس سوال پر ہے کہ آگے کیا ہوگا، امریکہ، شام میں اپنے شراکت داروں اور ان کے ساتھ مل کر کام کرے گا جن کے مفادات اس سے وابستہ ہیں تاکہ ان سب کو خطرات سے نمٹنے میں مدد ملے۔
انہوں نے کہا کہ برسوں سے اسد کے اصل حمایتی ایران، حزب اللہ اور روس رہے ہیں۔ لیکن پچھلے ہفتے کے دوران، ان کی حمایت ختم ہوگئی،کیونکہ جب میں نے عہدہ سنبھالا تھا اس کے بعد سے یہ تینوں آج کہیں زیادہ کمزور ہیں ، اور یاد رکھیں کیوں ایسا ہوا ہے۔ 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے اسرائیل پر حملہ کرنے کے بعد، جب دنیا کے بیشتر ممالک نے اس پر وہشت کا اظہار کیا ، ایران اور اس کے حمایت یافتہ گروہوں نے اسرائیل کے خلاف کئی محاذ پر جنگ شروع کرنے کا انتخاب کیا تھا۔ یہ ایران کی ایک تاریخی غلطی تھی۔ آج ایران کے اہم علاقائی حمایتی حزب اللہ کو بھی منہ کی کھانی پڑی ہے۔
بشار الاسد کے ماسکو پہنچنے کی اطلاعات
روس کے سرکاری میڈیا کی اطلاعات کے مطابق شام کے معزول صدر بشار الاسد ماسکو پہنچ گئے ہیں۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی تاس نے اپنے ذرائع کے حوالے سے خبر دی ہے کہ اسد اور ان کے اہل خانہ ماسکو پہنچ چکے ہیں اور انہیں انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر روس میں پناہ دی جائے گی۔
اتوار کو باغیوں کے دمشق میں داخل ہونے کے بعد بشار الاسد نے شام چھوڑ دیا تھا جس کی تصدیق بعدازاں روس نے بھی کی تھی۔
شام سے روانگی کے بعد بشار الاسد کا سراغ تاحال نہ مل سکا
شام میں دہائیوں حکمرانی کرنے والے بشار الاسد کے ملک چھوڑنے کی تصدیق ہوچکی ہے تاہم تاحال یہ واضح نہیں ہے کہ وہ کہاں موجود ہیں۔
بشار الاسد کے دیرینہ اتحادی روس نے ان کے ملک چھوڑنے کی تصدیق کی ہے تاہم ان کے بارے میں مزید تفصیلات فراہم نہیں کی ہیں۔
شامی فوج کے کئی سینیئر حکام بھی بشار الاسد کے ملک چھوڑنے کی تصدیق تو کرچکے ہیں لیکن ان کی اگلی منزل کے بارے میں لاعلمی کا اظہار کر رہے ہیں۔
پروازوں کی ٹریکنگ کرنے والی ویب سائٹ فلائٹ ریڈار کے مطابق جس وقت باغیوں نے دمشق میں داخل ہونے کا اعلان کیا تھا، اس کے آس پاس ہی دمشق ایئرپورٹ سے ایک پرواز روانہ ہونے کا ڈیٹا ملتا ہے۔
فلائٹ ریڈار کے مطابق اس پرواز نے شام کی ساحلی پٹی کا رُخ کیا تھا جہاں بشار الاسد کے علویہ فرقے کے مضبوط گڑھ ہیں۔ لیکن کچھ ہی دیر بعد اس فلائٹ نے یوٹرن لیا اور اس کے بعد نقشے سے غائب ہوگئی۔
فلائٹ ریڈار 24 کے مطابق شام سے اڑنے والے جس واحد طیارے کا سراغ لگایا جاسکا ہے اس نے باغٰیوں کے قبضے کے وقت حمص سے متحدہ عرب امارات کے لیے پرواز کی تھی۔ تاہم تاحال کسی ذرائع سے ان تفصیلات کی تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔
دمشق ایئرپورٹ کھلتے ہی زائرین کو واپس لانے کے لیے اقدامات کریں گے: پاکستان
پاکستان کی وزارتِ خارجہ نے کہا ہے کہ شام کی وحدت، خود مختاری اور علاقائی سالمیت کے حامی رہے ہیں اور اس متعلق اصولی مؤقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ شام میں بدلتی صورتِ حال کا جائزہ لے رہے ہیں۔
وزارتِ خارجہ کے مطابق شام میں موجود پاکستانی محفوظ ہیں اور انہیں نقل و حرکت میں احتیاط برتنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ دمشق ایئرپورٹ بند ہوچکا ہے۔ پاکستانی سفارت خانہ شام میں پھنسے زائرین سے رابطے میں ہے اور ایئرپورٹ فعال ہوتے ہی انہیں وطن واپس لانے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔