پنجاب میں تعلیمی ادارے بند، دفعہ 144 نافذ
حکومتِ پنجاب کے اعلان کے بعد صوبے بھر کے تعلیمی ادارے جمعے کو بند ہیں جب کہ صوبے میں دفعہ 144 بھی نافذ ہے۔
پنجاب حکومت کی جانب سے جمعرات کو جاری کیے گئے نوٹی فکیشن میں کہا گیا تھا کہ جمعے کو تمام یونی ورسٹیز، کالجز اور اسکولز بند رہیں گے۔
پنجاب حکومت کی جانب سے یہ اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب جمعے کو پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) نے مجوزہ آئینی ترامیم کے خلاف احتجاج کی کال دے رکھی ہے۔ دوسری جانب لاہور کے نجی کالج میں طالبہ کے ساتھ مبینہ زیادتی کے معاملے پر طلبہ احتجاج کر رہے ہیں۔
پنجاب حکومت کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ تعلیمی اداروں میں طلبہ کی حفاظت حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ دفعہ 144 کے تناظر میں احتجاج اور ہنگامے سے طلبہ کا مستقبل داؤ پر لگنے کا اندیشہ ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ کسی قسم کا احتجاج اور سرکاری و نجی تنصیبات پر حملے ہرگز برداشت نہیں کیے جائیں گے۔
پاڑاچنار- پشاور مرکزی شاہراہ ساتویں روز بھی بند
خیبر پختونخوا کے علاقے پاڑا چنار میں فائرنگ کے حالیہ واقعے کے بعد پاڑاچنار -پشاور مرکزی شاہراہ جمعے کو ساتویں روز بھی آمد و رفت کے لیے بند ہے۔
اختتامِ ہفتہ کانوائی میں شامل گاڑیوں پر فائرنگ کے نتیجے میں 15 افراد ہلاک ہو گئے تھے جس کے بعد سڑک پر آمد و رفت معطل ہے۔
سڑک کی بندش کی وجہ سے اپر کرم کو اشیاء خورونوش ، فیول اور ادویات کی سپلائی معطل ہوگئی ہے جب کہ شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔
کالج طالبہ سے مبینہ زیادتی کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی تشکیل
حکومتِ پنجاب نے لاہور میں پنجاب کالج کی طالبہ سے مبینہ زیادتی کے معاملے کی تحقیقات کے لیے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم(جے آئی ٹی) تشکیل دے دی ہے۔
صوبائی حکومت کی جانب سے جاری نوٹی فکیشن کے مطابق جے آئی ٹی کی سربراہی ایس ایس پی انویسٹی گیشن کریں گے۔
سرکاری بیان کے مطابق مشترکہ تحقیقاتی ٹیم میں وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے، خفیہ ادارے آئی ایس آئی، انٹیلی جینس بیورو اور دیگر پولیس افسران بھی شامل ہیں۔
واضح رہے کہ پنجاب کالج کے طلبہ گزشتہ چند روز سے احتجاج کر رہے تھے اور اس ضمن میں سوشل میڈیا پر مختلف ویڈیوز وائرل ہیں۔ احتجاجی طلبہ نے الزام عائد کیا ہے کہ ایک طالبہ کے ساتھ کالج کی بیس مینٹ میں زیادتی کی گئی تاہم کالج انتظامیہ اس طرح کے کسی واقعے کی تردید کرتی ہے۔
وزیرِ اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے بھی حال ہی میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ اس طرح کا کوئی واقعہ پیش ہی نہیں آیا۔