آئینی ترمیم پاکستان کے عوام کی نمائندگی نہیں کرتی: اپوزیشن
تحریک انصاف کے رہنما اور قومی اسمبلی میں قائد حزبِ اختلاف عمر ایوب نے کہا ہے کہ یہ آئینی ترمیم پاکستان کے عوام کی نمائندگی نہیں کرتی۔ یہ آزاد عدلیہ کا گلہ گھونٹنے کا عمل ہے۔
قومی اسمبلی اجلاس سے خطاب میں عمر ایوب نے کہا کہ ہمارے ارکان مبارک زیب، ظہورقریشی، اورنگزیب کھچی، ریاض فتیانہ، زین قریشی، عادل بازئی پر دباؤ ڈالا گیا۔
ان کے بقول عادل بازئی کے پلازے گرائے گئے۔ زین قریشی کی اہلیہ کو رات کے وقت زبردستی گاڑی سے نکال کر اغوا کیا گیا۔ فجر کے وقت اسپیکر ایاز صادق نے میسج کرکے بتایا کہ زین قریشی کی اہلیہ واپس آگئی ہیں۔ ریاض فتیانہ کے بیٹے کو دو بار اغوا کیا گیا۔ مبین جٹ کا گھر مسمار کیا گیا۔
اپوزیشن لیڈر کا مزید کہنا تھا کہ آئینی ترمیم کے اس سارے عمل میں ہمارے اراکین کو زد و کوب کیا گیا ہے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ آئینی ترمیم کا حصہ نہیں بنیں گے جو لوگ اغوا ہوئے اور آج نمودار ہو رہے ہیں۔
آئینی ترمیم کے بعد عدالتوں کو محکوم بنایا جائے گا: پی ٹی آئی
تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ آئینی ترمیم عدالتی نظام پر حملہ ہے۔ اس ترمیم کے بعد عدالتوں کو محکوم بنایا جائے گا۔
چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ایوان اس وقت تک ترمیم نہیں کرسکتا جب تک مخصوص نشستیں پوری نہ ہوں۔
آئینی ترمیم پر دستخط، ایوانِ صدر میں منعقدہ تقریب ملتوی
پاکستان کی پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے 26ویں آئینی ترمیم کی دو تہائی اکثریت کے ساتھ منظوری کے بعد اس پر صدر آصف علی زرداری دستخط کریں گے جس کے بعد یہ آئین کا حصہ بن جائے گی۔
مقامی میڈیا کے مطابق آئینی ترمیم پر صدر آصف زرداری آج دستخط کریں گے۔
اس حوالے سے صبح چھ بجے ایک تقریب کے انعقاد کا اعلان کیا گیا۔ بعد ازاں یہ تقریب ملتوی کردی گئی۔ رپورٹس کے مطابق دستخط کی تقریب آج دن میں کسی وقت ہو سکتی ہے۔
ایوان صدر میں 26ویں آئینی ترمیم پر دستخط کی تقریب میں ارکانِ پارلیمان بھی شریک ہوں گے۔ سینیٹ اور قومی اسمبلی 26 ویں آئینی ترمیم کی منظوری گزشتہ شب ہونے والی کارروائی میں دے چکے ہیں۔
اڈیالہ جیل میں ملاقاتوں پر پابندی میں مزید توسیع
پنجاب کی صوبائی حکومت کے محکمۂ جیل خانہ جات نے اڈیالہ جیل میں ملاقاتوں پر پابندی میں مزید توسیع کر دی ہے۔
مقامی میڈیا کے مطابق ملاقاتوں پر اس پابندی کا اطلاق عام قیدیوں کے ساتھ ساتھ سیاسی قیدیوں پر بھی ہوگا۔
صوبائی حکومت نے یہ واضح نہیں کیا کہ ملاقاتوں پر پابندی کب تک برقرار رہے گی کیوں کہ پابندی کا اطلاق تا حکمِ ثانی کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ سابق وزیرِ اعظم عمران خان بھی اڈیالہ جیل میں قید ہیں جب کہ ان کی پارٹی کی جانب سے ان سے ملاقات کے لیے حالیہ دنوں میں احتجاج کا اعلان بھی کیا گیا جو بعد ازاں مؤخر کر دیا گیا تھا۔
مقامی میڈیا کے مطابق پابندی میں توسیع کا فیصلہ سیکیورٹی خدشات کے باعث کیا گیا ہے۔ تاہم یہ واضح نہیں ہیں کہ ان خدشات کی نوعیت کیا ہے۔
جسٹس پروجیکٹ پاکستان (جے پی پی) کی دسمبر 2023 کی ایک رپورٹ کے مطابق سینٹرل جیل راولپنڈی میں، جس کو اڈیالہ جیل کہا جاتا ہے۔ لگ بھگ ساڑھے چھ ہزار قیدی ہیں جب کہ جیل کی گنجائش صرف دو ہزار دو سو قیدیوں کو رکھنے کی ہے۔