لائبیریا میں عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ ہاتھوں میں ڈنڈے اٹھائے نوجوانوں نے ملک کے ایک طبی مرکز پر حملہ کر کے ایبولا وائرس سے متاثرہ تقریباً 20 افراد کو یہ کہہ کر بھگا دیا کہ ملک میں کوئی ایسا جان لیوا وائرس موجود نہیں۔
لائبیریا کے حکام کو خوف ہے کہ حملہ آوروں کی طرف ایبولا کے مریضوں کا خون لگے سامان کو اپنے ساتھ لے جانے سے یہ وائرس دارالحکومت کی سب سے بڑی کچی آبادی میں پھیل سکتا ہے۔
مقامی رہائشیوں اور ملک کے شعبہ صحت سے منسلک افراد نے بھی ان رپورٹوں کی تصدیق کی۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’حملہ آوروں نے دروازہ توڑا اور لوٹ مار کی۔ مریض وہاں سے جا چکے تھے۔‘‘
محکمہ صحت کی مقامی تنظیم سے منسلک جارج ولیم کا کہنا تھا طبی مرکز میں ایبولا وائرس کے 29 مریضوں کا ابتدائی علاج ہو رہا تھا۔
’’29 میں سے 17 گزشتہ رات کو حملے سے پہلے بھاگ گئے، نو مریض چار روز پہلے ہی وفات پا گئے اور تین کو رشتہ داروں و فورسز نے پکڑ لیا۔‘‘
عینی شاہدین کے مطابق حملہ آور اپنے ساتھ خوراک اور طبی سامان بھی لے گئے۔
کچی آبادی کے اس حصے میں ایک لاکھ تک افراد رہائش پزیر ہیں۔
اقوام متحدہ کے عالمی ادارہ صحت کے بقول مغربی افریقہ میں ایبولا وائرس سے 1145 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جس میں 413 لائبیریا کے شہری تھے۔