لبنان کے صدر میشال عون نے ان قیاس آرائیوں کو مسترد کر دیا ہے کہ بیروت کی بندرگاہ پر دھماکہ وہاں حزب اللہ کے جمع کیے گئے بارود سے ہوا تھا۔ تاہم صدر کا کہنا ہے کہ دھماکے کی تمام ممکنہ وجوہات کی تحقیقات کی جا سکتی ہیں۔
صدر میشال عون، جو حزب اللہ کے اتحادی بھی ہیں، نے اطالوی اخبار ' کوریئر ڈیلا سیرا' کو ایک انٹرویو میں کہا کہ حزب اللہ اپنا اسلحہ اور بارود بندرگاہ پر نہیں رکھتی۔
انٹرویو میں میشال عون سے زیرِ بحث مفروضوں پر سوال کیا گیا تھا جس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ ناممکن ہے۔ البتہ اس طرح کے بڑے واقعات کے بعد مختلف آرا سامنے آتی ہیں۔
لبنان کے دارالحکومت بیروت میں دو ہفتے قبل ہونے والے خوفناک دھماکے کی تحقیقات جاری ہیں۔ یہ دھماکہ بندرگاہ پر غیر محفوظ طریقے سے رکھے گئے 'امونیم نائٹریٹ' کے ذخیرے میں ہوا تھا۔
اس دھماکے سے بندرگاہ سمیت وسیع علاقے میں تباہی ہوئی تھی جب کہ 178 افراد ہلاک اور 6000 سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔
حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ ان کی مسلح تنظیم کے بیروت کی بندرگاہ پر اسلحے کا کوئی گودام نہیں ہے۔
حسن نصر اللہ کے مطابق حزب اللہ تحقیقات کے نتائج سامنے آنے کا انتظار کرے گی۔ لیکن اگر یہ ثبوت ملا کہ یہ اقدام اسرائیل کی شر انگیزی ہے تو اسے اس کی قیمت چکانی پڑے گی۔
خیال رہے کہ حزب اللہ کی اسرائیل سے متعدد بار جنگ ہو چکی ہے جب کہ اس مسلح تنظیم کا لبنان میں حکومت پر بھی گہرا اثر ہے جب کہ امریکہ حزب اللہ کو دہشت گرد تنظیم قرار دے چکا ہے۔
اسرائیل بھی بیروت میں ہونے والے دھماکے میں کسی بھی طرح سے ملوث ہونے کی تردید کر چکا ہے۔
لبنان کے صدر میشال عون بھی کہہ چکے ہیں کہ دھماکے کے سلسلے میں حکام کی غفلت، حادثے یا بیرونی مداخلت کی وجوہات پر تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
اطالوی اخبار کو انٹرویو میں میشال عون کا کہنا تھا کہ اگرچہ یہ ایک حادثہ معلوم ہوتا ہے۔ لیکن میں اس الزام سے بچنا چاہتا ہوں کہ میں نے سب کا مؤقف نہیں سنا۔
اُن کا مزید کہنا تھا کہ کئی لوگوں نے دعویٰ کیا ہے کہ دھماکے سے چند لمحے قبل بندرگاہ کے اوپر سے ایک جہاز کا گزر ہوا تھا۔ اگرچہ یہ دعویٰ بہت زیادہ قابلِ اعتبار نہیں ہے لیکن ان لوگوں کا مؤقف بھی سننا چاہیے۔