رسائی کے لنکس

لبنان کے نوجوان بیروت کی تعمیرِ نو میں مصروف ہیں: یونیسیف 


یونان میں بچے بیروت کے متاثرین کی مدد کے لیے عطیات دے رہے ہیں۔ (7 اگست 2020)
یونان میں بچے بیروت کے متاثرین کی مدد کے لیے عطیات دے رہے ہیں۔ (7 اگست 2020)

لبنان میں یونیسیف کے ایک عہدے دار کا کہنا ہے کہ لبنان کی نوجوان نسل بیروت کے المیے کے بعد تعمیرِ نو کے کام میں مصروف ہے۔

اقوامِ متحدہ کے چلڈرن فنڈز کا کہنا ہے کہ اس دھماکے سے تقریباً ایک لاکھ بچے بے گھر ہوئے ہیں اور انہیں تعمیر نو کے لیے بین الاقوامی امداد کی اشد ضرورت ہے

لبنان میں دھماکے کے بعد جو تباہی پھیلی اور اس کے نتیجے میں فوری ضرورتوں کو پورا کرنے کے لیے جمعے کو اقوامِ متحدہ نے 565 ملین ڈالر کی فوری امداد کی اپیل کی ہے۔

عالمی ادارے نے یہ بھی کہا ہے کہ اس کے ساتھ مکمل سماجی اور اقتصادی بحالی کے حصول پر توجہ دینی ہو گی۔

بیروت کے دھماکے سے تباہ ہونے و الی ایک عمارت میں پھینس جانے والے افراد کو نکالا جا رہا ہے۔
بیروت کے دھماکے سے تباہ ہونے و الی ایک عمارت میں پھینس جانے والے افراد کو نکالا جا رہا ہے۔

اقوام متحدہ کے چلڈرن فنڈز کا کہنا ہے کہ اسے اگلے تین ماہ کے دوران 46 ملین ڈالر سے زیادہ درکار ہوں گے تاکہ تباہ شدہ شہر کے بچوں اور ان کے والدین کی ذہنی اورجسمانی بحالی کی جا سکے۔

عالمی ادارے کا کہنا ہے کہ اس کے تین مقاصد ہیں۔ بچوں کو محفوظ رکھا جائے۔ ان کے لیے بنیادی سہولتوں کو بحال کیا جائے۔ اور ان نوجوان افراد میں وہ مہارت پیدا کی جائے، جس کے ذریعے وہ اپنے ملک کی تعمیر نو کر سکیں۔

عالمی ادارے نے اعتراف کیا کہ آنے والے دنوں میں جو کام کرنے کی ضرورت ہے، وہ بہت بڑا ہے۔

ایجنسی کی اس اپیل پر ملنے والی امداد سے ایک لاکھ 60 ہزار افراد کی ضرورتوں کو پورا کرنے والے صحت کے 16 مراکز کی تعمیر نو کی جائے گی اور تباہ ہونے والے 120 اسکولوں کو اس قابل بنایا جائے گا کہ ان اسکولوں میں درس و تدریس دوبارہ شروع ہو سکے۔

بیروت کی بندرگاہ پر ہونے والے طاقت ور دھماکے سے تباہی کا ایک منظر۔ 11 اگست 2020
بیروت کی بندرگاہ پر ہونے والے طاقت ور دھماکے سے تباہی کا ایک منظر۔ 11 اگست 2020

بیروت سے یونیسیف کے لبنان میں نائب نمائندے وائلٹ سپیک وارنیرے نے ویڈیو لنک پر جنیوا میں وائس آف امریکہ کی نامہ نگار لیزا شلائین سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس تباہی سے بچے بہت زیادہ خوف زدہ ہوئے ہیں اور ان کے ذہن پر بہت برا اثر پڑا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت ہماری سب سے بڑی ترجیح ان بچوں کی نفسیاتی اور ذہنی صحت کو بحال کرنا ہے۔ اس کے ساتھ ان کے والدین کی طرف بھی دیکھنا ہو گا۔ ہمیں ان کے لیے حفظان صحت کی سہولتوں کی فراہمی کو بھی یقینی بنانا ہو گا۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اس المیے کے بعد وہ یہ دیکھ کر بہت متاثر ہوئے کہ یہ نوجوان بچے رضا کارانہ طور پر اپنے ہاتھوں سے ملبہ ہٹا کر اپنے شہر کی تعمیر کر رہے ہیں۔ یہ بچے بڑی ہمت سے اس کام کو ایک فرض کے طور پر ادا کر رہے ہیں۔ ہم اس میں ان کی مدد کر رہے ہیں اور انہیں وسائل اور اوزار مہیا کر رہے ہیں۔

یونیسیف کے حکام کا کہنا ہے کہ اپیل کے جواب میں جو رقم ملے گی، اس سے ہزاروں نوجوانوں کو ایسی مہارتیں سکھائی جائے گی ، جن سے وہ ملک کی تعمیر نو کر سکیں گے۔

XS
SM
MD
LG