رسائی کے لنکس

نواز شریف کے پاس کوئی اور قانونی راستہ نہیں بچا: وکلا


سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے بعد شریف خاندان کے لیے اب قانون کے مطابق اپیل کا کوئی راستہ نہیں بچا ہے۔

پاکستان کی عدالت عظمیٰ کے پانچ رکنی بینج نے سابق وزیراعظم نواز شریف، اُن کے بچوں، داماد اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی طرف سے پاناما لیکس کے فیصلے خلاف دائر نظر ثانی کی تمام درخواستوں کو مسترد کر دیا ہے۔

سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے بعد شریف خاندان کے لیے اب قانون کے مطابق اپیل کا کوئی راستہ نہیں بچا ہے۔

ملک کی اعلٰی ترین عدالت کے ایک سینئر جج جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں قائم پانچ رکنی بینچ کے فیصلے پر حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ اُنھیں اس سے ’’مایوسی‘‘ ہوئی ہے لیکن اس کے باوجود وہ عدالت کے فیصلے کو قبول کرتے ہیں۔

اس فیصلے کے بعد سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر کامران مرتضیٰ نے عدالت عظمٰی کے احاطے میں وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شریف خاندان کا آئینی حق تھا کہ وہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف نظر ثانی کی اپیل دائر کر سکتے تھے لیکن اس کے بعد اُن کے پاس مزید اپیل کا کوئی راستہ نہیں ہے۔

’’اب اس کے بعد ایک آپشن تو یہ ہے کہ وہ احتساب عدالت میں جائیں اور مقدمات کا سامنا کریں۔۔۔ دوسری بات یہ ہے کہ اس فیصلے کو غیر موثر کرنے کے لیے دستور میں ترمیم ہو سکتی ہے اور اس کے نتیجے میں نواز شریف صاحب کو شاید کچھ فائدہ مل سکتا ہے۔ لیکن اُن کے پاس اس وقت پارلیمان کے دونوں ایوانوں میں دو تہائی اکثریت نہیں ہے۔‘‘

حکمران جماعت کے عہدیدار اور وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے معاون خصوصی برائے قانون و انصاف بیرسٹر ظفر اللہ خان کہتے ہیں کہ اُن کی جماعت نے استدعا کی تھی کہ نواز شریف کی نا اہلی کی جو وجہ بیان کی گئی ہے وہ بہت کمزور ہے۔

’’ہمیں یہ فیصلہ قبول کرنا ہے اور ہم نے قبول کیا۔۔۔ البتہ ہم یہ کہتے ہیں کہ یہ فیصلہ غیر منصفانہ ہے۔‘‘

سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے 28 جولائی کو پاناما دستاویزات کے معاملے پر دائر درخواستوں کا فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کو عوامی عہدہ رکھنے کے لیے نااہل قرار دیا تھا۔

جب کہ عدالت نے قومی احتساب بیورو کو حکم دیا تھا کہ وہ نواز شریف، اُن کے بیٹوں حسن اور حسین نواز، بیٹی مریم نواز اور ان کے شوہر کیپٹن (ریٹائرڈ) صفدر کے علاوہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف احتساب عدالت میں ریفرنس دائر کرے۔

سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق قومی احتساب بیورو یعنی ’نیب‘ ریفرنس دائر کر چکا ہے اور احتساب عدالت کی طرف سے نواز شریف کو طلب بھی کیا جا چکا ہے۔

XS
SM
MD
LG