بھارت میں لاک ڈاؤن کے باعث ایک جوڑے نے 19 اپریل کو شیڈول اپنی شادی کی تقریب ملتوی کرنے کے بجائے انٹرنیٹ کے ذریعے اسے ممکن بنایا۔ دلہا ممبئی اور دلہن اتر پردیش میں تھی جب کہ پنڈت نے ریاست چھتیس گڑھ میں بیٹھ کر شادی کی رسومات ادا کیں۔
بھارت میں شادی کی تقریبات کئی روز تک جاری رہتی ہیں، لیکن کرونا وائرس کے باعث لاک ڈاؤن نے شادی کی تقریبات کو بھی محدود کر دیا ہے۔ لہذٰا اب کئی جوڑے آن لائن شادی کو ترجیح دے رہے ہیں۔
دلہا سوسن ڈانگ شادی کی رسومات کے لیے ممبئی میں روایتی لباس زیبِ تن کیے آن لائن ہوئے جب کہ دلہن کریتی نارنگ اتر پردیش کے شہر بریلی سے سرخ جوڑا پہنے آن لائن ہوئیں۔
دلہا، دلہن کے لگ بھگ 100 عزیز و اقارب ایک آن لائن ایپ کے ذریعے مختلف مقامات سے شادی میں شریک ہوئے۔ تقریب کی لائیو اسٹریمنگ کی گئی جسے لگ بھگ 16 ہزار افراد نے دیکھا۔
دلہا سوسن ڈانگ کے بقول اس دوران کچھ تیکنیکی مسائل بھی پیش آئے، لیکن مجموعی طور پر یہ ایونٹ شاندار رہا اور سب اُن کی خوشیوں میں شریک ہوئے۔
آن لائن تقریب کے دوران دلہا کے کزن بالی وڈ کے مشہور گانوں پر رقص بھی کرتے رہے۔ فیس بک پر شادی کی تقریب کو اب تک 2 لاکھ 60 ہزار افراد دیکھ چکے ہیں۔
دولہا سوسن ڈانگ کے مطابق دلہن کریتی نارنگ سے ان کی آن لائن شادی کی وجہ بھارت میں پھیلا کرونا وائرس، طویل لاک ڈاؤن اور شادی کی اجتماعی تقریبات پر عائد پابندی ہے۔
چھبیس سالہ دولہا سوسن ڈانگ کینیڈا کے شہر ٹورنٹو میں ملازمت کرتے ہیں۔ انہوں نے 'اے ایف پی' سے گفتگو کے دوران بتایا کہ شیڈول کے مطابق شادی کی تقریبات کا آغاز 19 اپریل کو ہونا تھا اور یہ کئی روز تک جاری رہنی تھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ ہماری آن لائن شادی بھی اتنے شان دار طریقے سے ہو گی۔
شادی کے موقع پر سوسن ڈانگ نے روایتی شیروانی، کرتا اور پگڑی پہنی ہوئی تھی۔
شادی کی رسومات ادا کرنے والے پنڈت نے ریاست چھتیس گڑھ کے شہر رائے پور میں واقع اپنے گھر سے تمام رسمیں ادا کیں اور دولہا، دلہن کو شادی کے بندھن میں باندھا۔
دولہا، دلہن کے رشتے داروں نے دہلی، گڑگاؤں اور بنگلور سے ایپ کے ذریعے آن لائن شادی میں شرکت کی۔
دولہا اور دلہن کا کہنا ہے کہ انہیں یہ دیکھ کر ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ جیسے مشہور شخصیات کی شادی ہوئی ہو۔
بھارت میں کرونا وائرس ایسے وقت میں پھیلا ہے جب وہاں شادیوں کا سیزن عروج پر تھا۔ کرونا کے سبب صرف ریاست راجستھان میں ہی 26 اپریل کو طے شدہ 23 ہزار شادیوں کو ملتوی کرنا پڑا تھا۔
بھارت کی بزنس ایڈوائزری فرم 'کے پی ایم جی' کے مطابق ایک ارب 30 کروڑ آبادی کے ملک بھارت میں ہر سال ایک کروڑ سے زیادہ شادیاں ہوتی ہیں جن پر 40 سے 50 ارب ڈالرز خرچ ہوتے ہیں۔
لیکن کرونا وبا کی وجہ سے یہ انڈسٹری بھی بری طرح متاثر ہوئی ہے اور ویڈنگ پلینرز، کیٹررز اور ڈیکوریشن کے کام سے وابستہ افراد کا کام ٹھپ ہو کر رہ گیا ہے۔
سوسن اور نارنگ کی شادی کی اس آن لائن تقریب کا انتظام کرنے والے شادی ڈاٹ کام کے مارکیٹنگ ڈائریکٹر آدیش زاویری کا کہنا ہے کہ موجودہ حالات میں اب ہمیں آن لائن شادیوں کی طرف بڑھنا ہو گا۔
اُن کا کہنا تھا کہ شادی کسی کی بھی زندگی کا سب سے اہم دن ہوتا ہے۔ لہذٰا ہم پوری کوشش کرتے ہیں کہ آن لائن شادی بھی یادگار اور روایتی شادیوں کی طرح ہی ہو۔
زاویری کے بقول ان شادیوں میں خرچ بھی بہت کم ہے۔ لہذٰا اب لوگوں کو اس طرف آنا ہو گا کیوں کہ کسی کو نہیں معلوم یہ وبا کب ختم ہو گی۔
اُن کا کہنا تھا کہ وہ آن لائن شادی کی رسومات کے لیے ایک لاکھ بھارتی روپے (لگ بھگ 1300 ڈالر) وصول کرتے ہیں اور ایسی ہی مزید 12 شادیوں کی وہ بکنگ کر چکے ہیں۔
مذکورہ شادیوں میں شریک ہونے والے کو مخصوص لاگ ان اور پاس ورڈ دیا جاتا ہے تاکہ کوئی اجنبی اس میں شریک نہ ہو سکے۔